شیعہ، مرتدین ہیں، ان پر مرتدین کے احکام لاگو ہوتے ہیں
در مختار و رد المختار کے جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 237 پر ہے کہ سیدنا صدیق اکبرؓ اور سیدنا فاروق اعظمؓ میں سے کسی ایک کو یا دونوں کو گالی دینے والا اور ان پر لعن طعن کرنے والا کافر ہے، اس کی توبہ قبول نہیں ہوتی۔ علامہ دبوسیؒ اور ابو اللیثؒ کا یہی فتویٰ ہے، اور قول مختار بھی یہی۔ اور خلاصۃ الفتاویٰ میں ہے کہ رافضی (شیعہ) جب صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو گالی گلوچ دے یا لعن طعن کرے، وہ کافر ہے۔
فتاویٰ عالمگیریہ کے جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 292 پر ہے کہ جو رافضی (شیعہ) سیدنا صدیق اکبرؓ اور سیدنا فاروق اعظمؓ کو گالی بکے، وہ کافر ہے، جس نے سیدنا صدیق اکبرؓ کی امامت و خلافت کے برحق ہونے کا انکار کیا، وہ بھی کافر ہے۔ بعض نے کہا کہ ایسا شخص بدعتی ہے، کافر نہیں لیکن صحیح یہی ہے کہ وہ بدعتی نہیں بلکہ کافر ہے۔ یہ لوگ ملتِ اسلامیہ سے خارج ہیں اور ان کے احکام وہی ہیں جو مرتدین کے ہیں۔ ظہیریہ میں یہی مذکور ہے۔
خلاصہ کلام:
حنفی فقہ کی دو مستند کتب فتاویٰ کی عبارات سے یہ بات واضح ہو گئی کہ ہم کسی رافضی (شیعہ) کو محض ذاتی عناد کی وجہ سے برا بھلا نہیں کہتے بلکہ اس کی اصل وجہ حضرات شیخینؓ کی توہین اور ان کی ذات اقدسہ پر ناجائز حرف زنی ہے۔
اس حقیقت کے پیش نظر وہ دائرہ اسلام سے خارج ہونے کی بناء پر مرتد ٹھہرے۔
اور انہی کتب میں یہ بھی تصریح موجود ہے کہ کسی مسلمان مرد و عورت کا نکاح کسی بھی مرتد یا مردہ سے ہرگز ہرگز جائز نہیں ۔
تصریح ملاحظہ فرمائیں:
فتاویٰ عالمگیریہ جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 383 پر ہے کہ مرتدین کے ان احکامات میں کہ جن کے بطلان پر تمام علماء کا اتفاق ہے ایک یہ ہے کہ ان سے نکاح کا لین دین بالکل باطل ہے۔ لہٰذا کسی مرتد کو اس بات کی قطعاً اجازت نہیں کہ وہ کسی مسلمان عورت، مرتدہ، ذمیہ، آزاد اور باندی سے نکاح کرے، اس کا ذبح کیا ہوا جانور حرام ہے، اور شکاری کتے، باز اور اس کا شکار کیا ہوا بھی قطعاً حرام ہے۔
قارئین کرام!
فتاویٰ عالمگیری اور دیگر کتب فتویٰ سے واضح ہو گیا کہ شیخینؓ پر لعن طعن کی وجہ سے شیعہ اسلام سے خارج اور مرتدین کے حکم میں ہیں، اور ہر مرتد کے متعلق اُمت کا متفقہ فیصلہ ہے کہ ان کو نکاح دینا یا اُن سے رشتہ لینا دونوں حرام ہے۔
نام نہاد سنيو.....!
ان تصریحات کے بعد تمہاری آنکھیں کھل جانی چاہیے، اور تمہیں غیرتِ ایمان کا مظاہرہ کرتے ہوئے سابقہ وطیرہ سے توبہ کرنی چاہیے، اور آئندہ کیلئے گستاخان شیخینؓ سے کسی قسم کی مناکحت روا رکھنے سے اجتناب برتنا چاہیے، ورنہ اپنے آپ کو اہلِ سنت شمار نہ کرو، آخر اللہ تعالیٰ جل شانہ کے ہاں جانا ہے، اس کے محبوبﷺ کی شفاعت چاہنی ہے تو شیخینؓ کے بکواسی کے ساتھ رشتہ گانٹھنے والا اللہ تعالیٰ جل شانہ کے محبوبﷺ کے سامنے کس منہ سے جائے گا، اور کس زبان سے شفاعت کی التجا کرے گا؟
(فقه جعفریہ: جلد، 2 صفحہ، 34 تا 52)