Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

رافضیوں سے ملنا جلنا اور خرید و فروخت کا حکم


سوال: رافضیوں (شیعوں) سے ملنا جلنا اور سودا سلف خریدنا جائز ہے یا نہیں؟ اور جو شخص سنی ہو کر ایسا کرتا ہے اس کی نسبت شرعاً کیا حکم آیا ہے؟ وہ شخص دائرہ اہلِ سنت والجماعت سے خارج ہے یا نہیں؟ اور شخص مزکورہ بالا سے تمام مسلمانوں کو اپنے دینی و دنیوی تعلقات منقطع کرنا چاہیے ہے یا نہیں؟

جواب: روافض (شیعہ) زمانہ علی المعموم مرتد ہیں۔ جیسا کہ ہم نے ردّ الرّفضہ میں ذکر کیا ہے۔

ان سے کوئی معاملہ اہلِ اسلام کا سا کرنا حلال نہیں، ان سے میل جول، اٹھنا بیٹھنا، سلام کلام کرنا سب حرام ہے۔ قال اللہ تعالیٰ وَاِمَّا يُنۡسِيَنَّكَ الشَّيۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّكۡرٰى مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِيۡنَ (سورۃ الانعام: آیت، 68)

حدیث میں نبی اکرمﷺ فرماتے ہیں کہ عنقریب کچھ لوگ آنے والے ہیں، اُن کا ایک بُرا لقب ہو گا، انہیں رافضی (شیعہ) کہا جائے گا، سلف صالحین پر طعن (لعنت) کریں گے، اور جمعہ اور جماعت میں حاضر نہ ہوں گے، ان کے پاس نہ بیٹھنا، ان کے ساتھ نہ کھانا، ان کے ساتھ نہ پینا، نہ ان کے ساتھ شادی بیاہ کرنا، اگر وہ بیمار ہو جائے تو انہیں پوچھنے نہ جانا، مر جائیں تو ان کے جنازے پر نہ جانا، نہ ان پر نماز پڑھنا اور نہ ان کے ساتھ نماز پڑھنا۔

جو سنی ہو کر شیعہ کے ساتھ میل جول رکھے، اگر خود شیعہ نہیں تو کم از کم اشد فاسق ہے مسلمانوں کو اس مسلمان سے بھی میل جول ترک کرنے کا حکم ہے۔

(احکام شریعت: صفحہ، 200)