Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

تعزیہ کے خلاف مولوی احمد رضا خان بریلویؒ کا فتویٰ


تعزیہ کے خلاف مولوی احمد رضا خان بریلویؒ کا فتویٰ

بعض شیعہ اپنے اخبار و رسائل اور لیکچروں کے ذریعہ نا واقف سنیوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ تعزیہ داری اور اس کے متعلقات کی مخالفت کرنا صرف وہابی علماء کا کام ہے، تعزیہ داری اور عزا داری علماء اہلِ سنت کے نزدیک صحیح، درست بلکہ کارِ ثواب ہے۔

یہ امر کسی سے پوشیدہ نہیں کہ مولوی احمد رضا خان بریلوی کا قلم ساری عمر وہابیت کے خلاف رہا ہیں۔ تعزیہ داری اور اس کے متعلقات کے خلاف مولانا موصوف کی تصریحات پیش کرتا ہوں تا کہ ہر مخالف اور موافق پر یہ حقیقت ظاہر ہوجائے کہ تعزیہ داری کی مخالفت کرنا صرف وہابیوں ہی کا کام نہیں ہے۔

مولوی احمد رضا خان اپنے فتاویٰ موسومہ عرفان شریعت حصہ اول کے صفحہ 15 پر لکھتے ہیں کہ تعزیہ آتا دیکھ کر اعراض و روگردانی کریں، اس کی طرف دیکھنا ہی نہ چاہئے۔ اور صفحہ 16 پر لکھتے ہیں:

سوال: محرم شریف میں مرثیہ خوانی میں شرکت جائز ہے یا نہیں؟

جواب: نا جائز ہے، وہ مناہی و منکرات سے پُر ہوتے ہیں۔

اور اپنے فتاویٰ موسومہ احکام شریعت حصہ اوّل کے صفحہ 89 میں لکھتے ہیں کہ محرم میں سیاہ، سبز کپڑے علامت سوگ ہے اور سوگ حرام ہے۔

مسئلہ کیا فرماتے ہیں مسائل ذیل میں بعض سنت جماعت عشرہ محرم میں نہ تو روٹی پکاتے ہیں، نہ جھاڑو دیتے۔ کہتے ہیں بعد دفن روٹی پکائی جائے گی۔ اس دس دن میں کپڑے نہیں اُتارتے۔ ماہ محرم میں کوئی شادی بیاہ نہیں کرتے۔

الجواب: تینوں باتیں سوگ ہیں، اور سوگ حرام ہے۔

موصوف کی ایک مستقل تصنیف رسالہ تعزیہ داری کے نام سے بار بار چھپ کر شائع ہو چکی ہے، اس کے صفحہ 4 پر لکھتے ہیں غرض عشرہ محرم الحرام کی اگلی شریعتوں سے اس شریعت پاک تک نہایت بابرکت محل عبادت ٹھہرا ہوا تھا، ان بے ہودہ رسوم نے جاہلانہ اور فاسقانہ میلوں کا زمانہ کر دیا۔

یہ کچھ اور اس کے ساتھ خیال وہ کچھ کہ گویا خود ساختہ تصویریں بعینہ حضرات شہداء رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے جنازے ہیں۔

کچھ اتارا باقی توڑا، اور دفن کر دیئے، یہ ہر سال اضاعتِ مال کے جرم میں دو وبال جداگانہ ہے۔ اب تعزیہ داری اس طریقہ نامرضیہ کا نام ہے، قطعاً بدعت و نا جائز ہے، حرام ہے۔

رسالہ کے صفحہ 15 پر حسب ذیل سوال و جواب مذکور ہے

سوال: تعزیہ بنانا اور اس پر نذر و نیاز کرنا عرائض بامید حاجت براری لٹکانا، اور بہ نیت بدعت حسنہ اس کو داخل حسنات جاننا کیسا ہے؟

جواب: افعال مذکورہ جس طرح عوام زمانہ میں رائج ہیں بدعت سیہہ و ممنوع و نا جائز ہے۔

اور صفحہ 11 پر لکھتے ہیں کہ تعزیہ پر چڑھایا ہوا کھانا، نہ کھانا چاہیے، اگر نیاز دے کر چڑھا دئیں، یا چڑھا کر نیاز دیں تو بھی اس کھانے سے احتراز کریں۔

ناظرین کرام!

مولوی رضا خان بریلوی کی مذکورہ بالا تصریحات بار بار پڑھیں، اس لیے کہ اور کسی مولوی یا مفتی کو شیعہ لوگ وہابی یا غیر مقلد کہہ دیں تو کہہ دیں لیکن مولوی رضا خان بریلوی کو وہابی، غیر مقلد کہنے کی جرات کون کر سکتا ہے۔

(بحوالہ فتاویٰ ثنائیہ: جلد، 2 صفحہ، 765)