Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

کافر کیلئے مغفرت کی دعا کرنا اور کافر کو مرحوم کہنا سخت اخبث کام، موجب تجدید ایمان و تجدید نکاح ہے


سوال: زید نے اشتہار کے ذریعہ اعلان کیا کہ سب مسلمان اپنے اپنے محلہ کی مسجد میں جمع ہوکر فلاں نصرانی مرحوم کے لیے رحمت کی دعا کریں۔ لہٰذا زید کے لئے شرعی حکم کیا ہے؟

جواب: زید بے قید اپنے اس اعلان ہادم ایمان کے سبب شدید گنہگار، مستحق نار مستوجب غضب جبار ہے۔ اسے توبہ تجدیدِ ایمان و تجدیدِ نکاح چاہیے اگر بیوی رکھتا ہے۔

نصرانی یا کسی کافر کو مرحوم کہنا، لکھنا، حرام حرام حرام سخت اخبث و اشنع بد کام ہے، اور اس کیلئے اس کے مرنے کے بعد دعائے رحمت کرنا کرانا تکذیب قرآن ہے۔

قال الله تعالیٰاِسۡتَغۡفِرۡ لَهُمۡ اَوۡ لَا تَسۡتَغۡفِرۡ لَهُمۡؕ اِنۡ تَسۡتَغۡفِرۡ لَهُمۡ سَبۡعِيۡنَ مَرَّةً فَلَنۡ يَّغۡفِرَ اللّٰهُ لَهُمۡ‌(سورۃ التوبہ: آیت، 80)

ترجمہ: تم ان کی معافی چاہو یا نہ چاہو اگر تم ستر بار ان کی معافی چاہو گے تو اللہ تعالیٰ ہرگز انہیں نہیں بخشے گا۔

وقال الله تعالیٰوَلَا تُصَلِّ عَلٰٓى اَحَدٍ مِّنۡهُمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمۡ عَلٰى قَبۡرِهٖ:

(سورۃ التوبہ: آیت، 84)

ترجمہ: اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز جنازہ نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا، بیشک وہ الله تعالیٰ و رسول سے منکر ہوئے اور فسق ہی میں مر گئے۔

وقال الله تعالیٰاِنَّهٗ مَنۡ يُّشۡرِكۡ بِاللّٰهِ فَقَدۡ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيۡهِ الۡجَـنَّةَ وَمَاۡوٰٮهُ النَّارُ‌

(سورۃ المائدہ: آیت، 72)

ترجمہ: اور جو الله تعالیٰ کا شریک ٹھہرائے تو الله تعالیٰ اس پر جنت حرام فرمائے گا اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔

وقال الله تعالیٰمَا كَانَ لِلنَّبِىِّ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡاۤ اَنۡ يَّسۡتَغۡفِرُوۡا لِلۡمُشۡرِكِيۡنَ وَ لَوۡ كَانُوۡۤا اُولِىۡ قُرۡبٰى مِنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمۡ اَنَّهُمۡ اَصۡحٰبُ الۡجَحِيۡمِ

(سورۃ التوبہ: آیت، 113)

ترجمہ: اور ایمان والوں کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ مشرکین کے لئے استغفار کریں اگرچہ وہ قریبی ہوں بعد اس کے کہ ان پر ان کا جہنمی ہونا بیان ہوچکا ہو۔

تفسیرات احمدیہ میں حضرت سید عارف بالله ملا جیونؒ فرماتے ہیں کہ اور صلوٰۃ سے مراد میت کیلئے دعا اور اس کیلئے استغفار کرنا ہے، اور یہ کافر کے حق میں ممنوع ہے۔ اور دعا و استغفار کافر میت کیلئے مطلقاً ممنوع ہے۔

(فتاویٰ مفتی اعظم: جلد، 2 صفحہ، 154)