شریعت کا مذاق اڑانے اور شریعت کا حکم نہ ماننے والے کے ساتھ تعلقات رکھنے اور ان کی تقریبات میں شرکت کرنے کا حکم
شریعت کا مذاق اڑانے اور شریعت کا حکم نہ ماننے والے کے ساتھ تعلقات رکھنے اور ان کی تقریبات میں شرکت کرنے کا حکم
سوال: بکر کو حق العباد نہ دینے، اور شریعت مطہرہ کا مذاق اڑانے، اور شریعت کا حکم نہ ماننے پر بکر کو توبہ استغفار اور تجدیدِ ایمان اور اگر بیوی رکھتا ہے تو تجدیدِ نکاح لازم ہوا تھا۔ لہٰذا بکر نے اس پر ذرا بھی عمل نہیں کیا۔
لہٰذا بکر کی لڑکی یا لڑکے کی شادی بیاہ یا اور کسی تقریب میں شرکت کرنا چاہیے یا نہیں؟ اور جس سنی مسلمان نے بکر کے لڑکے کو لڑکی دی یا بکر کی لڑکی، یا جن لوگوں نے بکر کے یہاں شادی بیاہ یا اور کسی بھی تقریبات میں شرکت کی، ان کے لیے قرآن و حدیث میں کیا حکم ہے؟
جواب: ایسے کہ یہاں شادی بیاہ نہ کرنے اور کسی تقریب میں شرکت نہ کرنے کا حکم تھا لہٰذا جنہوں نے ان کے یہاں شادی کی یہ تقریبات میں شرکت کیا ان پر توبہ و استغفار لازم ہے اگر توبہ و استغفار نہ کریں تو مسلمانوں کو ان سے بھی ترک تعلق کا حکم ہے۔
(فتاویٰ بریلی شریف: صفحہ، 304)