Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

ذمی رعیت، نیا عبادت خانہ تعمیر نہیں کر سکتے


ذمی رعیت، نیا عبادت خانہ تعمیر نہیں کر سکتے

قاضی ابو یوسفؒ تصریح فرماتے ہیں کہ: عیسائیوں کو نیا صومعہ اور گرجا گھر تعمیر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ جو معاہدے کے وقت گرجا گھر ہو گا، اس کو گرایا نہ جائے گا، نیا بیعہ اور کنیسہ گرا دیا جائے گا۔ 

امام ابو الحسن علی بن محمد الماوردیؒ لکھتے ہیں: اہلِ ذمہ کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ دارالاسلام میں نیا بیعہ یا کنیسہ تعمیر کریں، اس کی ان کو شرعاً اجازت نہیں۔ اگر وہ کوئی نیا بیعہ یا کنیسہ تعمیر کریں گے تو اس کو گرا دیا جائے گا۔ 

امام ابو ذکریا محی الدین بن شرف النووی شافعیؒ لکھتے ہیں کہ :مسلمانوں کے شہروں میں ذمیوں کو کنائس، بیعے اور صومعے بنانے کی اجازت نہیں۔ کیونکہ سیدنا عبداللہ بن عباسؓ نے فرمایا کہ جس شہر کو نئے سرے سے مسلمان آباد کریں اس میں غیر مسلم اقلیتوں کو گرجا وغیرہ بنانے کا حق نہیں۔ 

امام محمد بن قدامہ حنبلیؒ لکھتے ہیں کہ: جزیرہ کے ذمیوں نے سیدنا عبدالرحمٰن بن غنمؓ سے جو معاہدہ کیا تھا، اس میں یہ شرط بھی تھی کہ آج کے بعد ہم اپنے شہر میں نہ تو کوئی کنیسہ تعمیر کریں گے اور نہ دیرا اور نہ قلایہ اور نہ کسی راہب کے لئے نیا صومعہ بنائیں گے، اور ان میں سے جو گر جائے گا، اس کو دوبارہ تعمیر نہیں کریں گے، اور اس طرح جو گرجا وغیرہ مسلم آبادی میں ہو گا، اس کو بھی دوبارہ نہیں بنائیں گے۔ ہم اپنے گرجاؤں کو مسلمانوں کے لئے دن رات کھلے رکھیں گے اور اسی طرح گزرنے والوں اور مسافروں کے لئے ان کے دروازے وسیع رکھیں گے، تا کہ وہ ان میں آرام کر سکیں، نہ ہم ان گرجاؤں اور اپنے گھروں میں کسی جاسوس کو ٹھہرائیں گے۔ 

ان ائمہ کرام اور ماہرین قوانین اسلام کی ان تصریحات سے ثابت ہوا کہ عیسائیوں اور یہودیوں کو..... جب کہ وہ اہلِ کتاب بھی ہیں..... کسی مسلم ملک میں نئے گرجے اور عبادت خانے تعمیر کرنے کی اسلام اجازت نہیں دیتا، اور جو گر جائے اس کی تجدید بھی جائز نہیں، جیسا کہ سیدنا فاروق اعظمؓ نے فرمایا کہ رسول اللّٰہﷺ نے فرمایا: دارالاسلام میں گرجا وغیرہ بنانا جائز نہیں۔ اور اسی طرح اگر پہلے کا بنا ہوا گرجا وغیرہ گر جائے تو اس کی تجدید بھی جائز نہیں۔

جب اہلِ کتاب عیسائیوں اور یہودیوں کے لیے رسول اللہﷺ نے دار الاسلام میں گرجے اور صومعے تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دی، حالانکہ وہ اہلِ کتاب ہیں، تو پھر مرتدوں اور کافروں کو دارالاسلام اور مسلمانوں کے ملک میں :مسجد: کے نام سے عبادت خانے بنانے کی اجازت کیونکر دی جا سکتی ہے.....؟؟؟ اور وہ اپنے مذہبی مرکز کو :مسجد: کے نام سے کیونکر پکار سکتے ہیں.....؟؟؟