بد مذہب لوگوں سے میل جول رکھنے والے کی امامت
سوال: ایسا امام جن کا طعام و قیام بے دینوں، اور ٹی وی دیکھنے والوں کے ساتھ ہو، اس کا کیا حکم ہے؟ اور کل میدان حشر میں وہ کس کے ساتھ رہے گا؟
جواب: حدیث شریف میں ہے۔
من تشبہ بقوم فھو منھم
ترجمہ: جو جس قوم سے مشابہت رکھے وہ انہی میں سے ہے۔
اور اس کا حشر انہی کے ساتھ ہو گا۔
ایک حدیث شریف میں ہے۔
المرء مع من احب:
بد مذہب سے میل جول اور خرد و نوش نا جائز اور حرام ہے۔
اللہ تعالیٰ جل شانہ کا فرمان ہے۔
وَاِمَّا يُنۡسِيَنَّكَ الشَّيۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّكۡرٰى مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِيۡنَ
(سورۃ الانعام: آیت، 68)
ترجمہ: اور اگر شیطان تجھے بھلا دے تو یاد آنے پر ظالموں کے ساتھ نہ بیٹھ۔
حضور اکرمﷺ کا فرمان عالی شان ہے
لا تجالسوھم ولا تشاورھم ولا تواکلوھم
ترجمہ: ان کے پاس نہ بیٹھو اور ان کے ساتھ نہ پیو اور ان کے ساتھ نہ کھاؤ۔ دوسری جگہ فرماتے ہیں
ایاکم وایاھم لایضلونکم ولایفتنونکم
ترجمہ: ان سے دور بھاگو، ان سے دور رہو، کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دے، فتنہ میں نہ ڈال دیں.
ٹی وی دیکھنے والا فسق و فجور کا مرتکب ہے کہ اس سے تعلق ربط ضبط رکھنا باعث تہمت و الزام ہے اور ان سے بچنا فرض ہے۔
لہٰذا ایسے لوگوں کے پاس اٹھنا بیٹھنا نا درست و ناروا اور اس امام کو چاہیے کہ وہ فوراً اس سے قطع تعلق کرے اور جدا ہو جائے۔ یقیناً اگر امام مذکور ایسے لوگوں سے تال میل رکھتا ہے تو وہ فسق و فجور کا مرتکب ہے، اور اسکی امامت ممنوع ہے، اسے امام بنانا گناہ اور اسکی اقتداء میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی اور واجب الاعادہ ہے۔
(فتاویٰ بریلی شریف: صفحہ، 388)