Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حضرت مولانا سید محمد دیدار علی شاہ محدث الوریٰ رحمۃ اللہ کا فتویٰ تعزیہ داری میں شرکت کرنے والے کی امامت کا حکم


حضرت مولانا سید محمد دیدار علی شاہ محدث الوریٰؒ کا فتویٰ

(بانی مرکزی انجمن حزب الاحناف، لاہور)

سوال: جو شخص تعزیہ داری اور تعزیہ پرستی کو رونقِ اسلام جانے اور اس بدعتِ ضلالہ میں دامے درمے قدمے سخنے کوشاں اور شریک ہو کر ترقی دے اور نماز کے فرائض و واجبات و سنن و مستحبات سے نا بلد ہو۔ علم دینی میں بجز قرآن شریف کے اور کچھ پڑھا ہوا نہ ہو، صرف پنج وقتہ نماز پڑھتا ہو۔ عام مسلمانوں کی غیبت کرتا ہو اور سب کی تحقیر کرنا اس کا معمول ہو، تو ایسے شخص کو امام بنانا نماز فرائض میں از روئے شریعت کیسا ہے؟

جواب: ایسا شخص بدعتی ہے اور فاسق ہے۔ اور بدعتی کو امام بنانا سخت گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہِ تحریمی ہے، جس کا دوبارہ پھیر لینا واجب ہے۔

کبیری میں ہے کہ بدعتی کو امامت کیلئے آگے کھڑا کرنا مکروہ ہے، کیونکہ وہ اعتقاد کے اعتبار سے فاسق ہے اور یہ عمل کے لحاظ سے فسق سے زیادہ سخت ہے۔ 

(فتاویٰ دیداریہ: جلد، 1 صفحہ، 120)