تعزیہ میں چندہ دینے والے کی امامت
تعزیہ میں چندہ دینے والا اگر ثواب سمجھ کر چندہ دیتا ہے تو بدعتی ہے اور بدعتی کا امام بنانا سخت تر مکروہ ہے، سو اس واسطے کہ بدعت محلِ فسق و فجور سے بہت ہی بدتر ہے۔
غنية المستعلى شرح منیۃ المصلی میں ہے کہ بدعتی کو امامت کیلئے آگے کھڑا کرنا بھی مکروہ ہے، کیونکہ وہ اعتقاد کے اعتبار سے فاسق ہے اور یہ عمل کے اعتبار سے فسق سے زیادہ سخت ہے، کیونکہ عمل کے لحاظ سے فاسق اپنے فاسق ہونے کا اعتراف کرتا ہے اور ڈرتا رہتا ہے کہ استغفار کرے جبکہ بدعتی کا حال اس کے خلاف ہے۔
در مختار مع رد المحتار: میں ہے کہ جو نماز کراہتِ تحریمہ کے ساتھ ادا کی جاوے اس کا پھیرنا واجب ہے۔ چنانچہ شامی کے اسی صفحہ پر مذکور ہے کہ حق یہ ہے کہ اس بارے میں تفصیل ہے، اگر کراہت تحریمی ہے تو اعادہ واجب ہے اور اگر کراہت تنزیہی ہے تو مستحب ہے۔
(فتاویٰ دیداریہ: جلد، 1 صفحہ، 133)