Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

جو شخص کہے کہ قرآن کریم کی ترتیب سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے غلط دی ہے، اس کے پیچھے نماز پڑھنا


سوال: مولانا صاحب نے دورانِ جماعت قرآن پاک کی ترتیب غلط پڑھی اور مقتدیوں نے جماعت کے بعد مولانا صاحب سے پوچھا کہ آپ نے سورتوں کی ترتیب توڑ دی ہے؟ تو مولانا صاحب نے جواب دیا کہ موجودہ قرآن پاک کی ترتیب سیدنا عثمان غنیؓ نے دی ہے غلط ہے۔ کیا بقول مولانا صاحب کے غلط ہے یا کہ نہیں؟ 

جواب: قرآنِ پاک کی ترتیب کسی کی خود ساختہ نہیں بلکہ عِنداللہ ہی یہی ہے اور لوحِ محفوظ پر بھی اسی طرح ہے، وہ خود ساختہ امام جاہل یا بد مذہب ہے، اس کا کہنا غلط ہے، اس کا کوئی اعتبار نہیں۔ خود قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ جل شانہ کا ارشاد ہے

 انما نحن نزلنا الذکر وانا له لحٰفظون

نیز ارشاد ہے

لا يأتيه الباطل من بين يديه ولا من خلفه ، تنزيل من حكيم حميد

 ان آیات سے روزِ روشن کی طرح ثابت ہو رہا ہے کہ قرآنِ کریم تغیر و بدل سے محفوظ ہے۔ تمام تفاسیر وضاحت سے بیان کر رہی ہیں، قرآن کریم کی ترتیب صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین نے حضور اکرمﷺ کی ہدایت سے فرمائی ہے جو ہدایاتِ رب العالمین سے ہے۔ دنیا بھر میں قرآنِ کریم کے لاکھوں نسخے ہر ملک میں اسی ترتیب ہیں، جاہل ملا اپنی غلطی نہیں تسلیم کرتا بلکہ سیدنا عثمان غنیؓ پر تہمت لگاتا ہے، حالانکہ ان کی ترتیب باتفاقِ صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین ہے۔ 

بہر حال یہ نہایت مدلل مختصر فتویٰ لکھ دیا ہے، اللہ تعالیٰ جل شانہ شبہات سے بچائے اور بے دینوں سے پناہ دے۔ قرآنِ کریم پر اعتبار نہ ہو تو ایمان ہی نہیں، ایسے کے پیچھے نماز جائز نہیں توبہ کریں اور آئندہ اس کے پیچھے نماز سے بچیں۔ 

(فتاویٰ نوریہ: جلد، 5 صفحہ، 393)