Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

فقیہہ الہند، حضرت مولانا محمد مسعود شاہ محدث دہلویؒ کا فتویٰ اہلِ تشیع کے ساتھ مواکلت و مشاربت و مناکحت و مصاحبت، اور اہلِ سنت و الجماعت کی مسجدوں میں ان لوگوں کا مجتمع ہونا اور وعظ کہنے کے لیے چھوڑنا


فقیہہ الہند، حضرت مولانا محمد مسعود شاہ محدث دہلویؒ کا فتویٰ

اہلِ تشیع کے ساتھ مواکلت و مشاربت و مناکحت و مصاحبت، اور اہلِ سنت و الجماعت کی مسجدوں میں ان لوگوں کا مجتمع ہونا اور وعظ کہنے کے لیے چھوڑنا

سوال: 1: اہلِ تشیع کے ساتھ اہلِ سنت والجماعت کو مواکلت و مشاربت و مناکحت و مصاحبت چاہیے؟ یا نہیں؟

2: اہلِ سنت و الجماعت کی مسجدوں میں ان لوگوں کو نماز پڑھنے کے لیے آنے دینا چاہیے یا نہیں؟ 

3: اہلِ سنت و الجماعت کی مسجدوں میں ان لوگوں کا مجتمع ہونا واسطے سویم و چہلم کے موافق مذہب اپنے کے، اور وعظ کہنا حسب مذہب اپنے کے چاہیے یا نہیں؟ 

جواب: اگرچہ بوجہ اہلِ کتاب ہونے کے مواکلات و مشاربت و مناکحت، سوا دختر دینے کے ہمراہ اہلِ تشیع جائز ہو سکتے ہیں لیکن چونکہ اہلِ تشیع قاذف سیدہ عائشہ صدیقہؓ اور سابِ شیخین رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین ہیں کہ موجبِ طعن اور انحرافِ آیات قرآنی کا ہے اور بہ نسبت قرآنِ الہٰی کے قرآنِ عثمانی کہتے ہیں اور اس میں حشو اور عدم ارتباط اور تکرار اور تناقص پیدا کرتے ہیں، پس بنظر عمومیت آیت ہذا کے

و اذا رایت (ايها المؤمنون) الذين يخوضون (بالطعن والاستهزاء) في آياتنا (المنسوبة الى مقام عظمتنا فحقها ان تعظم بما يناسب عظمتنا) فاعرض عنهم (بترك مصاحبتهم ومجالستهم لئلا يقع شيء من مطاعنهم بقلبك ولا يحضره الرد لاجتنابه ببعض الأهوية اولمقصوره على حضور المنكر اذالم يقدر على دفعه مشاركة لصاحبه) حتى يخوضوا في حديث غيره (اى غير الخوض في آياتنا) واما ينسينك الشيطن (ای وان ينسينك الشيطان الأمر من وقوعها فجلست معهم فلا تواخذ به لكن اذا ذكرت) فلا تقعد (ای فلا تدم قعودك) بعد الذكرى (المخرجة لقعودك عن حكم النسيان معهم بظلمهم بالطعن فی الكلام المعجز بما يتوهمون فيه من التناقض او الحن أو عدم الارتباط او الحشو و التكرار مع ان الواجب عند رؤيته عجزهم عن مثله لفظا و معنا فمن وقدر على مثل لفظه الخ: فی القعود معهم قعود) مع القوم الظلمين (انتهى مافی تبصير الرحمٰن 

اہلِ تشیع سے مجالست اور مواکلت اور مشاربت اور مناکحت نہ چاہیے، کیونکہ بوبہ الصحبتہ تأثر شکوک دل میں پیدا ہوں گے خصوصاً اس وقت کے سبب شرم یا بجہت عدمِ علم جواب ان سے عاری ہو اور یہ امر مناکحت میں ضروری ہے۔ اصل علت عدمِ مجالست و مناکحت با اہلِ تشیع استہزاء فی الدین اور طعن اور تشنیع صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین ہے۔ 

ثم بين هذه الآية ان اولئك المكذبين ان ضموا الى كفرهم وتكذيبهم الاستهزاء بالدين والطعن في الرسول فانه يجب الاحتراز عن مقارنتهم وترك مجالستهم انتهى ما في التفسير الكبير

پس بالضرور اہلِ تشیع سے مجالست اور مناکحت وغیرہما نہ چاہیے اور نہ ان کی رسوماتِ بدعیہ اور وعظ مسجد میں کہنے کی اجازت دینی چاہیے کہ حدیث شریف میں آیا ہے

 الوحدة خير من المجلس السوء

(فتاوىٰ مسعودی: صفحہ، 430)