Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سنی عورت کا نکاح شیعہ مرد کے ساتھ کرنے، ان کے جنازہ پر جانے، ان سے خلط ملط رکھنے، ان کی مجالس میں شریک ہونے، ان سے معاملات کرنے، ان سے مواکلت و مشاربت کرنے، ان سے خلط ملط رکھنے کا حکم


سوال: رفضہ خفصہ شیعہ تبرّائی سے باہم مواکلت و مشاربت کرنی اور ان سے خلط ملط رکھنا اہلِ سنت کو اور ان کا ممد و معاون ہونا کسی کام میں اور ان سے رشتہ کرنا درست ہے یا نہیں؟ اور اہلِ سنت کو ان لوگوں سے معاملہ کرنا چاہیے یا نہیں؟ 

جواب: اہلِ شیعہ تبرّائی سے مشاربت و مواکلت کرنی اور خلط ملط ان سے کرنا اہلِ سنت والجماعت کو جائز نہیں ہے، کیونکہ شیعہ بسبب سیدہ عائشہ صدیقہؓ کے مکذب آیاتِ قرآن ہے جو کہ سیدہ عائشہ صدیقہؓ کی شانِ براءت میں نازل ہوئی ہیں اور یہ امر مؤجب تکفیر اور استہزاء فی الدین اور طعن فی الرسول ہے۔ ایسے شخصوں کی نسبت اللہ تعالیٰ جل شانہ فرماتے ہیں کہ ان کے ساتھ مل کے مجلس نہ کرو اور جس مجلس میں یہ اقوال ہوں اس مجلس سے اُٹھ جانا لازم ہے۔ 

واذا رايت الذين يخوضون في أياتنا فاعرض عنهم حتى يخوضوا فی حديث غيره واما ينسينك الشيطن فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظلمين

ان اولئك المكذبين ان ضحوا الى كفرهم وتكذيبهم الاستهزاء بالدين والطعن فی الرسول فانه يجب الاحتراز عن مقارنتهم وترك مجالستهم

ونقل الواحدى ان المشركين كانوا اذا جالسوا المؤمنين وقعوا فی رسول اللّٰهﷺ والقرآن فشتموا و استهزءوا، فامرهم لا يقعدوا معهم حتى يخوضوا فی حديث غيره ولفظ الخوض فی اللغة عبارة عن المفاوضة على وجه العبث واللعب، انتهى مافی التفسير الكبير

 اور دوسری آیت میں بھی یہ ہی حکم ہے وقد نزل عليكم فى الكتاب ان اذا سمعتم آيات اللّٰه يكفر بها ويستهزء بها فلا تقعدوا معهم حتىّٰ يخوضوا فی حديث غيره أنكم اذا مثلهم

پس ثابت ہوا کہ شیعہ کی محافلِ محرم میں اہلِ سنت والجماعت کو شامل ہونا مؤجب گناہ کبیرہ کا ہے، کیونکہ اِن کی مجالس میں سبِّ شیخینؓ اور قذف سیدہ عائشہ صدیقہؓ ہوتا ہے اور فرقہ ظالمین میں بدعتی اور فاسق اور کافر بھی داخل ہیں، ان سب کے ساتھ مواکلت اور مشاربت اور جلوس منع ہے۔ 

اہلِ تشیع بدعتی تو ظاہر ہیں اور فاسق اور کافر بسبب سبِّ شیخینؓ اور قذف عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہے۔ پس واجب ہوا اہلِ سنت و الجماعت کو کہ اِن کی مجالس اور ہم صحبت سے پر ہیز کریں۔

تفسیر احمدی میں ہے ان القوم الظالمين يعم المبتدع والفاسق والكافر، والقعود مع كلهم ممتنع

 چنانچہ فقہائے کرام نے جس دعوت میں کہ لہو و لعب ہو، اس میں شامل ہونے سے منع کیا ہے جبکہ اہلِ شیعہ تبرّائی فاسق اور کافر ثابت ہوئے، اس لیے عورت سنیہ کا نکاح مرد شیعہ سے نا جائز ہے۔

 اور دوسری وجہ یہ ہے کہ شیعہ بسببِ انکارِ صحابیت اور سبِّ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور قذف سیدہ عائشہ صدیقہؓ کافر ہیں۔ جیسا کہ شامی میں ہے

الرافضى ان كان ممن يعتقد الالوهية فی على رضی اللہ عنہ او ان جبريل عليه السلام غلط فی الوحى او كان منكرا صحبة الصديق او يقذف السيدة الصديقة فهو كافر المخالفة القواطع المعلومة من الدين بالضرورة

یعنی جو رافضی (شیعہ) کہ سیدنا علیؓ کو خدا جانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام وحی غلطی سے حضور اکرمﷺ کے پاس لائے تھے (ورنہ مستحق سیدنا علیؓ تھے) اور انکار صحابی ہونے سیدنا صدیق اکبرؓ کا کرتے ہیں اور تہمت سیدہ عائشہ صدیقہؓ کو لگاتے ہیں، یہ سب کافر ہیں۔ جبکہ کافر ہوئے پس عورت سنیہ مومنہ کا نکاح مرد شیعہ کے ساتھ نا جائز ہوا۔ 

اور سیدنا عبد ابن عمرؓ نے اس قسم کے مبتدعین کے سلام کا جواب نہ دیا عن نافع ان رجلا اتی ابن عمر فقال ان فلانا یقرء علیک السلام فقال انه بلغنى انه قد احدث فان كان قد احدث فلا تقرنه منى السلام یعنی جو شخص کہ تکذیب کرے اور نئی چیز پیدا کرے اس کو جوابِ سلام بھی دینا نہ چاہنے کجا کہ مشارکت کسی امر میں بخانہ مبتدع لا يستحق جواب السلام ولوكان من اهل الاسلام

اور شیعہ تبرّائی اور قاذف مثل قدریہ کے ہیں کیونکہ قدریہ منکر قدر ہیں اور مکذّبِ نصوصِ واردہ بقدر ہیں، اور شیعہ مکذب نصوص براءت سیدہ عائشہ صدیقہؓ و منکر صحبیت سیدنا صدیق اکبرؓ، پس تکذیب نصوص مساوی ہیں اور قدریہ کی شان میں احادیث وارد ہوئی ہیں، ان سے نہ ملو اور بیمار پرسی ان کی نہ کرو اور ان کے جنازہ پر نہ جاؤ، اسی طرح اہلِ شیعہ سے معاملہ کرنا چاہئے کہ ان کے جنازہ پر نہ جانا چاہیے اور ان سے خلط ملط نہ رکھنا چاہیے اور شادی آپس میں نہ کرنا چاہیے اور نہ ان کی مجالس میں شریک ہونا چاہیے۔ 

عن ابن عمر قال قال رسول اللّٰهﷺ القدرية مجوس هذه الامة ان مرضوا فلا تعودوهم وان ماتوا فلا تشهدوهم وعن عمر قال قال رسول اللّٰهﷺ لا تجالسهو اهل القدر ولا تفاتحوهم

(فتاویٰ مسعودی: صفحہ، 432)