حضرت مولانا محمد امتیاز القادری رحمۃ اللہ کا فتویٰ شیعہ اور سنی کا اتحاد نا ممکن ہے
حضرت مولانا محمد امتیاز القادریؒ کا فتویٰ
سوال: کیا شیعہ اور سنی میں اتحاد ممکن ہے؟ اگر ہے تو اس کی کیا کیا صورتیں ہیں؟ اور اگر نہیں تو کیوں؟
جواب: شیعہ اور سنی میں اتحاد ناممکن ہے، کیونکہ نبی کریمﷺ نے چودہ سو سال پہلے فرمایا ہے کہ
ان بنی اسرائيل تفرقت على ثنتين وسبعين ملة وتفترق امتى على ثلث وسبعين ملة كلهم في النار الا ملة واحدة
یعنی بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں بٹ گئے تھے اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی۔ ان میں ایک فرقہ کو چھوڑ کر باقی سب فرقے ناری دوزخی ہوں گے۔
بے شک زبانِ مصطفیﷺ ترجمانِ خدا تعالیٰ ہے
وما ينطق عن الهوىٰ ان هو الأ وحی يوحىٰ
جب حضور اکرمﷺ نے فرما دیا کہ میری امت میں تہتر فرقے ہوں گے تو اب اس پر بند نہیں لگایا جا سکے گا۔ جو میرے آقاﷺ نے فرما دیا وہ ہو کر رہے گا۔ یہ سب فرقے ایک ہونے کے لیے تھوڑے ہی پیدا ہوں گے۔ تہتر فرقوں میں صرف ایک ہی فرقہ جنتی ہو گا اور اس جنتی فرقہ میں دوسرے ناری و جہنمی فرقوں کے اتحاد کا تصور خیالِ خام ہے۔
آج کل کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سب کو ایک ہونا چاہیے۔ ارے جب چودہ سو سال کا عرصہ ہو گیا نہیں ملے تو اب کیسے ملیں گے؟ حضور اکرمﷺ کے عاشقوں اور حضور اکرمﷺ کے دشمنوں کو ملایا نہیں جا سکتا۔ قرآن کریم ناطق ہے؟
مَا كَانَ اللّٰهُ لِيَذَرَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ عَلٰى مَاۤ اَنۡـتُمۡ عَلَيۡهِ حَتّٰى يَمِيۡزَ الۡخَبِيۡثَ مِنَ الطَّيِّبِ(سورۃ آل عمران: آیت نمبر 179)
پس ابراہیمیت سے نمرودیت ملایا نہیں جا سکتا موسویت سے فرعونیت ملایا نہیں جا سکتا، مصطفویت سے بوجہلیت ملایا نہیں جا سکتا۔ یہ ہو سکتا ہے حق والے حق والوں سے مل جائیں، رسول والے رسول والوں سے مل جائیں سنی سنی سے مل جائیں سنی کو غیر سنی سے ملانے کی بات کرنا ایسے ہے جیسے کوئی اُجالے کو اندھیرے سے، دن کو رات سے، ایمان کو کفر سے نور کو ظلمت سے جنتی کو جہنمی ہے، پاک حلوے کو گوبر سے ملانے کی ناکام کوشش کرے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے
لَا يَسۡتَوِىۡۤ اَصۡحٰبُ النَّارِ وَاَصۡحٰبُ الۡجَـنَّةِؕ اَصۡحٰبُ الۡجَـنَّةِ هُمُ الۡفَآئِزُوۡنَ ۞ (سورۃ الحشر: آیت نمبر 20)
(فتاوىٰ غوثيہ: جلد، 1 صفحہ، 38)