Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

قرآن کو چالیس پارے کہنے والوں سے میل جول رکھنا


سوال: اگر کوئی شخص یہ کہے کہ قرآن شریف میں چالیس پارے ہیں، تو اس کے اُوپر شریعت کا کیا حکم ہے؟ اس کے گھر جانا، اس کے ساتھ میل جول رکھنا، اس کا جنازہ پڑھنا کیسا ہے؟ 

جواب: صورتِ مسئولہ میں یہ من گھڑت باتیں ہیں، اس کی کوئی اصل نہیں، رافضی تو ویسے ہی کافر و مرتد ہے۔ اور جو یہ عقیدہ رکھے کہ قرآن مجید چالیس پارے ہیں وہ بھی کافر و مرتد ہے، جیسا کہ فتاویٰ شارح بخاری کتاب العقائد میں ہے کہ جس نے یہ کہا کہ قرآن چالیس پاروں میں ہے، دس پارے خاص لوگ جانتے ہیں وغیرہ وغیرہ تو ایسا شخص کافر و مرتد اسلام سے خارج ہے، ایسے شخص سے میل جول، سلام و کلام حرام و گناہ ہے، یہ سب جھوٹ اور فریب ہے۔ لہٰذا ایسے انسان سے خود کو بھی دُور رکھیں تا کہ گمراہ نہ کر دیں۔

قال اللّٰه تعالیٰ وَاِمَّا يُنۡسِيَنَّكَ الشَّيۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّكۡرٰى مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِيۡنَ ۞(سورۃ الانعام: آیت نمبر، 68)

(فتاوىٰ غوثيہ: جلد، 1 صفحہ، 95)