️ معاویہ ظالم اور حد سے بڑھنے والا باغی تھا۔ (الجواهر المضیہ)
مولانا ابوالحسن ہزاروی️ معاویہ ظالم اور حد سے بڑھنے والا باغی تھا۔ (الجواهر المضیہ)
الجواب اہلسنّت
يہ قول کئی وجوہ سے نا قابل استدلال ہے۔
1: .اول تو اس روایت میں راوی نے "عمی" کا لفظ بولا مگر جس چچا سے روایت نقل کی ہے اس کا نام ذکر نہیں کیا۔
2: یہ قول نہ تو صحابی کا ھے اور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ھے. بلکہ یہ قول بہت بعد کے لوگوں سے نقل کیا گیا ہے. جس کی حیثیت حدیث کی نہیں جو کہ یقین کا فائدہ دے سکے۔
3: اس کے مقابلے میں اصحابِ رسول سے ایسے بہت سارے ارشادات نقل کیے گئے ہیں جن میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں نہایت وضاحت سے یہ صفائی بیان کی گئی ہے کہ نہ تو وہ العیاذ بااللہ ظالم تھے اور نہ ہی حدود سے تجاوز کرنے والے۔
چنانچہ اکابرین امت کی کتابوں میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے لیے جو ارشادات منقول ہیں ان کی طویل فہرست بنتی ہے تسلی و تشفی کے طالب اس موضوع کی دیگر تصنیفات کے علاوہ حضرت مولانا محمد نافع رحمہ اللہ کی سیرت امیر معاویہ جلد 1 صفحہ 1 تا 131 مطالعہ فرمائیں
ہم یہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور دیگر چند حضرات کے خیالات نقل کرتے ہیں.
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے صفین سے واپسی پر فرمایا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی امارت و حکومت کو بُرا مت جانو کیونکہ اگر یہ امارت و حکومت نہ رہی ختم ہو گئی تو تم دیکھو گے کہ تمہارے سروں کو تمہارے کندھوں سے ( اندرائن) حنظل کی طرح زائل کر دیا جائے گا
(مصنف ابن ابی شیبہ، جلد10 صفحہ 293،294 کتاب السنہ لامام احمد صفحہ 194 مطبوعہ مکہ مکرمہ، انساب الاشرف للبلازری جلد4 صفحہ 40طبع یروشلم، تاریخ ابن عساکر (مخطوطہ ) صفحہ 720 جلد 6، تحت ترجمہ معاویہ رضی اللہ عنہ البدایہ لابن کثیر صفحہ 278 جلد 6 تحت اخبارہ علی الخ ، کنز العمال لعلی متقی الہندی صفحہ 87,88 جلد 6 تحت الصفين طبع اول، تاریخ اسلام للذہبی 320 جلد 2 تحت معاویہ بن ابی سفیان۔ بحوالہ سیرت حضرت امیر معاویہ للشیخ محقق العصر مولانا محمد نافع رحمہ اللہ جلد 1 صفحہ 618)
حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: دن و رات نہ گزریں گے یہاں تک کہ امیر معاویہ حکمران ہوں گے۔
(البدایہ لابن کثیر جلد 8 صفحہ 131 طبع اول تحت معاویہ رضی اللہ عنہ)
ان ارشادات کے مقابلے میں محمد کا قول قابلِ قبول نہیں ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ و دیگر اکابرین امت میں سے کسی نے یہ الزام حضرت امیر معاویہ پر عائد نہیں کیا تو یہ قول بھی وضع کیا ہوا ہے جس کو سنی کتابوں میں داخل کر دیا گیا ہے۔