غیر مسلم سے جھاڑ پھونک کروانا
سوال: زید ایک غیر مسلم سے جھاڑ پھونک کرواتا ہے، اسے جب منع کیا جائے تو کہتا ہے کہ اس میں میں نے خلافِ شرع کوئی بات نہیں دیکھی ہے۔ علمائے کرام یہ بتائیں کہ غیر مسلم کے پاس جھاڑ پھونک کروانا کیسا ہے ؟ اور زید کے لئے کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ غیر مسلموں سے جھاڑ پھونک کرانا مطلقاً کفر نہیں ہے۔ اگر وہ اوجھا اپنی دیوی و دیوتا کا نام لے کر جھاڑتا ہے اور اس کی دہائی دیتا ہے اور اس جھاڑ پھونک کرانے والے کے علم میں بھی ہے تو ہر رضابالكفر کفر کے باعث یہ کفر ہو گا، اعلانیہ توبہ و تجدیدِ ایمان اور شادی شدہ ہے تو تجدیدِ نکاح لازم ہے۔ اور اگر ایسا نہیں ہے پھر بھی غیر مسلم کی جھاڑ پھونک کو صحت کا اعتقاد رکھنے کے باعث گنہگار، گرفتارِ عذاب و مستوجب عقاب ہے، توبہ و استغفار کرے۔
(فتاوىٰ غوثيہ: جلد، 1 صفحہ، 50)