غیر مسلموں کے مورتی دہن کرنے والے جلوس میں شرکت کرنے کا حکم
سوال: اگر کوئی شخص ہندوؤں کے مورتی بھسم (baasam) دہن کرنے (جلانے) کے جلوس میں شرکت کرے اور اپنے ماتھے پر جے شری رام یا پھر جے ماتا دی کا پٹہ باندھے اور مورتی بھسم کرنے جائے تو اس شخص پر از روئے شرع کیا حکم ہے؟
جواب: شخص مذکور اگر پہلے مسلمان تھا تو اب کافر و مرتد ہوگیا ، کیونکہ اپنے سر پر (معاذ اللہ) جے شری رام، سری رام، جے ماتا دی، وغیرہ کا پٹہ باندھنا ضرور شعارِ کفر منافی اسلام ہے، جیسے زنّار (جنیو) بلکہ اس سے زائد وہ جسم سے جدا ایک ڈورا ہے جو اکثر کپڑوں کے نیچے چھپا رہتا ہے اور خاص بدن پر اور بدن میں بھی کہاں؟ چہرے پر، اور چہرے میں کس جگہ؟ ماتھے پر جو دُور ہی سے کھلے حرفوں میں منہ لکھا ہوا دکھائی دے کہ یہ کفار کی علامت میں سے ہے۔
حضور اکرمﷺ نے فرمایا:
من تشبه بقوم فهو منهم
جو کوئی کسی قوم سے مشابہت اختیار کرے وہ ان ہی میں سے ہے۔ نیز فقہائے کرامؒ فرماتے ہیں کہ کسی عورت نے اپنی کمر میں رسی باندھی اور کہا جنیو (جو کفار شعار سے ہے) کافرہ ہو گئی۔
لہٰذا ثابت ہو گیا کہ جب ایسے فعل کے مرتکبہ پر کافرہ و مرتدہ ہو جانے کا حکم ہے تو صورتِ حال میں شخص مذکور پر تو بدرجہ اولیٰ حکمِ کفر و ارتداد ہو گا بشرطیکہ اس پر زبردستی نہ کی گئی ہو، کیونکہ اگر جبراً اس سے ایسا کروایا گیا تو وہ معذور ہے، جیسا کہ فقہ اکبر میں مرقوم ہے کہ اگر کسی نے اپنی کمر پر زنار (علامت کفر کا دھاگہ) باندھا تو بیشک کافر ہو گیا بشرطیکہ اس پر زبردستی نہ کی گئی ہو۔
لہٰذا شخص مذکور بلاشبہ کافر مرتد ہو گیا اس پر لازم ہے توبہ و استغفار کر کے نئے سرے سے اسلام کو سچے دل سے قبول کرے اور تجدیدِ نکاح کرے ورنہ اس پر اس کی بیوی اجنبیہ کی طرح حرام ہے۔
مسلمانو! اللہ واحد قہار سے ڈرو، اسلام کو کھیل تماشا نہ بناؤ۔ بہرحال تجدیدِ ایمان فرض ہے اور بعد تجدیدِ ایمان بے تجدیدِ نکاح عورتوں کو ہاتھ نہیں لگا سکتا، جیسا کہ علمائے کرام ایسے شخص کے متعلق تحریر فرماتے ہیں کہ جو کفر بک دے اس پر کیا کیا احکام جاری ہوتے ہیں۔
در مختار میں علامہ حسن شرنبلالی کی شرح وہبانیہ سے منقول ہے کہ جو بالاتفاق کفر ہو اس سے عمل اور نکاح باطل ہو جائیں گے، بلا تجدیدِ ایمان و نکاح اس کی اولاد اولادِ زنا ہو گی، اور جس میں اختلاف ہے اس میں قائل کو استغفار، توبہ و تجدیدِ نکاح کا حکم دیا جائے گا۔
نیز شخص مذکور جس طرح علی الاعلان اس فعلِ بد کا مرتکب ہوا ہے اسی طرح سب کے سامنے اعلانیہ توبہ تجدید ایمان کرے۔ جیسا کہ حدیث شریف میں ہے حضور اکرمﷺ نے فرمایا جب تو کوئی گناہ کرے تو فورا ازسرنو توبہ کر، پوشیدہ کی پوشیدہ، اور آشکارا کی آشکارا۔
(فتاویٰ غوثيہ: جلد، 1 صفحہ، 63)