Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

غیر مسلم اقوام کے شعائر اپنانا


سوال: قوم ہندؤ اپنی پیشانی پر ٹیکہ لگاتے ہیں، کیا مسلمان اس کو لگا سکتا ہے؟ اگر کسی مسلمان نے اس کو درست سمجھ کر لگا لیا تو اس پر شریعت کا کیا حکم لگے گا ؟ 

جواب: غیر مسلم اقوام کے شعائر اپنانا حرام ہے، ہر ایک قوم کا جو کسی قوم کا مذہبی شعار ہو، کسی مسلمان کے لیے ہرگز ہرگز درست نہیں، اس سے ایمان کو بھی خطرہ ہوتا ہے اور کفر لاحق ہونے کا خدشہ ہوتا ہے یا دوسری اقوام کو خوش کرنے کے لیے یہ کیا جائے، بہرحال یہ حرام ہے۔

غیر مسلم اقوام کے مذہبی شعائر چاہے کراہت و انکار کے ساتھ ہی کیوں نہ اپنائے جائیں یہ بہرحال شرعاً سنگین حرام ہے۔ اس لیے ہر مسلمان کو کسی بھی کام کے انجام دینے سے پہلے یہ سوچنا اپنا ایمانی فریضہ ہے کہ یہ کام اس کے ایمان و دین کے لیے نقصان دہ تو نہیں۔

حاصل جواب یہ ہے کہ عند المتکلمین یہ حرام اور اشد حرام ہے، جبکہ عند الفقهاء شعار کفار اپنانا کفر ہے، اور ماتھے پر ٹیکہ لگانا شعار ہنود ہے۔ لہٰذا حکمِ فقہاء شخص مذکور فی السوال پر توبہ و تجدیدِ ایمان لانا نیز بیوی والا ہو تو تجدیدِ نکاح اور تجدیدِ بیعت سب لازم ہے۔

(فتاویٰ غوثيہ: جلد، 1 صفحہ، 75)