موت کے بعد کافر کی تصویر پر پھول چڑھانا
سوال: مسلمان کا کسی کافر کو شردھانجلی میں تصویر یا مجسمہ پر پھول چڑھانا کیسا ہے؟ شردھانجلی کا مطلب عزت کرنا، احترام کرنا۔
جواب: صورتِ مستفسرہ پر روشنی ڈالنے سے پہلے یہ واضح ہو جائے کہ شردھانجلی کسے کہتے ہیں؟ شردھانجلی یعنی کافر کے موت کے بعد اس کی تصویر کو عزت کے ساتھ کسی بلند جگہ پر رکھ کر اس کے سامنے ہاتھ باندھ کر اس کے لیے دعا کرنا تا کہ اسے سورگ (آرام کی جگہ یا بلفظِ دیگر جنت) ملے اور اس کی عزت افزائی کے لیے اس کی مورتی یا فوٹو پر پھول چڑھانا۔ (معاذ الله)
صورتِ مستفسرہ میں کسی مسلمان کا مردہ کافر کی تصویر (مورتی) پر پھول چڑھانا حرام حرام حرام اشد حرام ہے، او را گر بہ نیتِ تعظیم چڑھایا جیسا کہ سوال میں ذکر ہے تو پھر کفر ہے۔
جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلویؒ فرماتے ہیں کہ کافر کی تعظیم کفر ہے حتیٰ کہ اگر کسی نے ذمی کو تعظیماً سلام کہا تو یہ کفر ہے، کسی نے مجوسی کو بطورِ تعظیم یا استاد کہا تو یہ بھی کفر ہے۔
لہٰذا ثابت ہو گیا کہ کافر کو جب بحالتِ حیات برائے تعظیم سلام کرنے کو علماء کفر کہتے ہیں تو بعد موت برائے تعظیم اس پر پھول چڑھانا تو بدرجہ اولیٰ کفر اشد کفر ہو گا اور ساتھ ہی ساتھ یہ کفار کے عقیدہ کو بڑھاوا دینا ہے جو اشد کفر ہے اور شعائر کفار کو اختیار کرنا اور اس پر راضی ہونا بالا جماع کفر ہے۔
جیسا کہ اعلیٰ حضرت نے تحریر فرمایا ہے کہ جو اپنی ذات کے کفر پر خوش ہوا وہ بالاتفاق کافر ہے اور جو کسی دوسرے کے کفر پر خوش ہوا اس کے بارے میں مشائخ کا اختلاف ہے۔ اور کفر پر رضا جیسی سو برس کے لیے ویسے ہی ایک لمحہ کے لیے۔ (والعياذ بالله)
تو کفار کے عقائد باطل کو اختیار کرنا تو اشد کفر ہو گا۔ نیز فقیہ ملت تو مطلقاً کافر کی مورتی پر پھول چڑھانے کو کفر و شرک لکھتے ہیں۔
لہٰذا مورتیوں پر پھول مالا چڑھانے والے کافر و مرتد ہیں خواہ وہ کسی کی مورتی ہو۔ ایسے لوگوں پر لازم ہے کہ علانیہ توبہ و استغفار کریں اور جو بیوی والے ہوں وہ تجدیدِ نکاح بھی کریں۔
ایسا کرنے والا کافر و مرتد اسلام سے نکل گیا اور اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئی، اس پر ویسے ہی مجمع کثیر میں علی الاعلان توبہ کرنا از سرنو مسلمان ہونا فرض ہے۔
حضور اکرمﷺ فرماتے ہیں جب تو کسی بُرائی کا ارتکاب کرے تو توبہ بھی اسی طرح کی جائے، مثال خفیہ گناہ پر خفیہ توبہ اور اعلانیہ گناہ پر اعلانیہ توبہ ضروری ہے۔
(فتاویٰ غوثیہ: جلد، 1 صفحہ، 79)