Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

گیارہ رکعت وتر یا تراویح؟

  طارق انور مصباحی

فاياكم واياهم لا يضلونكم ولايفيونكم (صحیح مسلم)وما توفیقی الا باللہ لعلی العظیم والصلوۃ والسلام علی حبیب الکریم وآلہ العظیم
گیارہ رکعت وتر یا تراویح؟
حضور اقدس سرورِ دو جہاںﷺ‏ نمازِ عشاء کے بعد تین نمازیں ادا فرماتے۔
1: صلوٰۃ اللیل
2: نمازِ وتر
3: نمازِ تہجد
نمازِ تہجد آپﷺ‏ پر فرض تھی۔
ان میں سے کسی نماز کی رکعات متعین نہیں تھیں۔ یہ نمازیں ہر ماہ اور ہر دن ادا کی جاتی ہیں۔
نمازِ تراویح ماہِ رمضان کی مخصوص نماز ہے، جو صرف ماہِ رمضان میں ادا کی جاتی ہے۔
حضور اقدسﷺ‏ کی نمازِ وتر اور صلوٰۃ الیل سے متعلق گیارہ رکعت کی روایت وارد ہوئی ہے۔ کچھ لوگ اسی روایت سے استدلال کرتے ہوئے گیارہ رکعت تراویح کا قول کرتے ہیں، حالاں کہ یہ نماز رمضان اور غیر رمضان ہمیشہ ادا کی جاتی ہے۔
عـن ابی سلمة بن عبدالرحمٰن انه سأل عائشة رضی الله عنها: كيف كانت صلوة رسول الله صلى الله عليه وسلم فی رمضان؟ فقالت: ما كان يزيد فی رمضان ولا فی غيره على إحدى عشرة ركعة يصلی أربعا فلا تسال عن خشهن وطولهن ثم يصلى أربعا فلا تسال عن حسنهن وطولهن ثم يصلى ثلاثا فقلت: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم! ا تنام قبل أن توتر؟ قال: يا عائشة أن عينی تنامان ولا ينام قلبی
(صحیح البخاری: جلد، 1 صفحہ، 152، 229) 
(صحیح مسلم: جلد، 1 صفحہ، 254 سنن ابی داؤد: صفحہ، 189 جامع الترمذی: جلد، 1 صفحہ، 99)
(السنن الکبریٰ للبیہقی: جلد، 2 صفحہ، 81 سنن النسائی: جلد، 1 صفحہ، 191 مؤطا امام محمد: صفحہ، 142)
ترجمہ: حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ ماہِ رمضان میں حضور اقدسﷺ‏ کی نماز کیسی ہوتی تھی؟ پس انہوں نے فرمایا کہ حضور اقدسﷺ‏ رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ آپﷺ‏ چار رکعت پڑھتے تو تم اس کے حسنِ ادائیگی اور طول کے بارے میں نہ پوچھو، پھر آپﷺ‏ چار رکعت پڑھتے تو تم اس کے حسن اور طول کے بارے میں نہ پوچھو، پھر آپﷺ‏ تین رکعت پڑھتے، پس میں نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ‏! کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں آپﷺ‏ نے ارشاد فرمایا: اے سیدہ عائشہ صدیقہؓ! میری آنکھیں سوتی ہیں اور میرا دل نہیں سوتا۔ 
توضیح: علمائے محققین نے رقم فرمایا کہ اس حدیث میں جس نماز کا ذکر ہے، وہ نوافلِ شب اور وتر کا مجموعہ ہے، جیسا کہ حدیث میں (اتنام قبل ان توتر) کا لفظ اس کی صراحت کر رہا ہے، اور اس نماز کو صلوٰۃ الیل یا نمازِ وتر کے نام سے حدیث و فقہ کی کتابوں میں تعبیر کیا گیا ہے۔ 
سلفیان زمانہ کا اسے نمازِ تراویح پر محمول کرنا باطل ہے۔ تراویح دو دو رکعت ہے نہ کہ چار چار رکعت، جب کہ اس حدیث میں چار چار رکعت پڑھنے کا ذکر صراحت کے ساتھ ہے نصِ صریح میں قیل و قال اور تاویلِ باطل کرنا اہلِ ضلالت کا شیوہ ہے۔
تراویح رمضان المبارک میں ادا کی جانے والی ایک مخصوص نماز کا نام ہے۔ جو نماز سال بھر پڑھی جاتی ہے، وہ تراویح نہیں۔ کتبِ احادیث میں قیام اللیل اور رات کی نوافل سے متعلق الگ احادیث ہیں اور تراویح کے بارے میں الگ احادیث۔ 
قیام اللیل کے ابواب میں حضور اکرمﷺ‏ کی زبان مبارک سے نوافل کی تفاصیل، اوقات، فضائل، ترغیب وغیرہ موجود ہیں، جب کہ قیامِ رمضان کے باب میں حضور اقدسﷺ‏ کی زبان فیضِ ترجمان سے محض ترغیب وارد ہوئی، نیز یہ کہ حضور اقدسﷺ‏ پر نمازِ تہجد فرض تھی تو آپﷺ‏ ہر شب کو نمازِ تہجد بھی ادا فرمایا کرتے تھے۔
بھلا کون بدنصیب ہو گا جو بھی دل میں یہ خیال لائے کہ حضور اقدسﷺ‏ تارکِ فرض تھے۔
حاشا و کلا!
پاسدارانِ ناموسِ رسالت:
علی صاحبہا التحیة و الثنا چہار دانگ عالم میں قرطاس و قلم اور سیف و سنان لے کر اعداۓ حبیب علیہ الصلوۃ والسلام من اللہ المجیب کی سرکوبی کے لیے مستعد کھڑے ہیں:
فالحزر كل الحزر 
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی یہ حدیث نوافلِ شبانہ سے متعلق ہے کہ نمازِ نفل ہر رات کو آپﷺ‏ عمومی حالات میں گیارہ رکعت ادا فرماتے اور اسی گیارہ میں وتر بھی شامل ہے۔ اگر یہ بعد نَوم ہو تو حسبِ نیت یہ نمازِ تہجد و نمازِ وتر کا مجموعہ ہے۔ قبل نوم یہ گیارہ رکعت تہجد نہیں، کیوں کہ تجد وہ نماز ہے جو رات کو کچھ دیر سونے کے بعد پڑھی جاتی ہے۔ اگر نیند سے قبل یہ گیارہ رکعتیں نفل نماز ہو تو نوافل لیل ہے، پھر آپﷺ‏ اس صلوٰۃ اللیل کے علاوہ تہجد بھی پڑھا کرتے، اس لیے کتبِ احادیث مثل صحیح بخاری (جلد، 1 صفحہ، 151) وغیرہ میں مستقل طور پر تہجد کا باب وارد ہے، اور صلوٰۃ اللیل کا باب الگ ہے۔ نمازِ تراویح اس گیارہ رکعتی نماز سے مستفی ہے، کیوں کہ وہ نوافل مطلقہ میں سے نہیں، بلکہ وہ ایک خاص نفل نماز ہے جو صرف ماہِ رمضان میں پڑھی جاتی ہے۔
حدیث میں اتنام قبل ان توتر کے لفظ سے واضح ہوتا ہے کہ آپﷺ‏ نیند سے بیدار ہو کر ہی نماز ادا فرماتے، پس یہ نمازِ تہجد اور نمازِ وتر کا مجموعہ ہوئی، آٹھ رکعت نمازِ تہجد اور تین رکعت وتر ہوئی۔ رات کو آپﷺ‏ وقفہ بہ وقفہ نماز ادا فرماتے۔ اس اجمال کی تفصیل کے لیے ایک دفتر درکار ہے۔ تاہمما لا یدرک کلہ، لا یترک کلہ 
پر عمل کرتے پچھ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے، اور بارگاہِ الہٰی میں قبولیت کی دعا ہے۔
ع گر قبول افتدز ہے عز و شرف