مولانا مفتی ریاض الدین کا فتویٰ شیعہ سے مناکحت اور ان کے جنازہ میں شرکت
مولانا مفتی ریاض الدین کا فتویٰ
(مفتی دارالعلوم دیوبند)
شیعوں کا حضرت صدیق اکبرؓ کی صحابیت کا منکر ہونا، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر قذف (تہمت) کرنا کافر کرتا ہے۔ علامہ ابنِ عابدینؒ لکھتے ہیں۔ لاشك فی تكفير من قذف السيدة عائشہ رضی الله عنها أو انکر صحبة الصديق۔ علامہ موصوفؒ نے دوسرے مقام پر اسی کتاب میں شیعوں کو مرتد اور واجب القتل لکھا ہے۔
جو کلام اللہ کی تحریف کا قائل بو وہ مرتد اور کافر ہے اہلِ کتاب بھی نہیں، ان سے مناکحت اور تعلقات رکھنا اشد حرام ہیں۔ حق تعالیٰ جل شانہ نے فرمایا۔
اِنَّ الَّذِيۡنَ يُحَآدُّوۡنَ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗۤ اُولٰٓئِكَ فِى الۡاَذَلِّيۡنَ
لَا تَجِدُ قَوۡمًا يُّؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ يُوَآدُّوۡنَ مَنۡ حَآدَّ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ وَلَوۡ كَانُوۡۤا اٰبَآءَهُمۡ اَوۡ اَبۡنَآءَهُمۡ اَوۡ اِخۡوَانَهُمۡ اَوۡ عَشِيۡرَتَهُمۡ
(سورۃ المجادلة: آیت، 20، 22)
ترجمہ: بیشک جو لوگ اللہ اور اس کے رسولﷺ کی مخالفت کرتے ہیں، وہ ذلیل ترین لوگوں میں شامل ہیں۔
جو لوگ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، ان کو تم ایسا نہیں پاؤ گے کہ وہ ان سے دوستی رکھتے ہوں، جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے، چاہے وہ ان کے باپ ہوں، یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے خاندان والے۔
لہٰذا شادی غمی، جنازہ میں شرکت نہ کی جائے، ایسے عقیدہ کے شیعہ کافر ہی نہیں بلکہ اکفر ہے۔
(آتش کدہ ایران اور شیعہ کی اصلیت: صفحہ، 70)