تیری قدرت کا جلوہ یا خدا ہر اک نظر میں ہے
سرفراز حسین فرازحمد پاک
فلک پر چاند تاروں میں زمیں پر بحر و بر میں ہے
تیری قدرت کا جلوہ یا خدا ہر اک نظر میں ہے
گلوں میں تیری لالی ہے تری رنگت ہے پتوں میں
جمال حسن تیرا ہی نہاں شمس و قمر میں ہے
جسے چا ہے بنا دے تو جسے چا ہے مٹا دے تو
ہر اک شئے کل جہاں کی یا خدا تیرے اثر میں ہے
تو ہی ہے ممتحن تو ہی ہے مالک روز محشر کا
فقط انسان تو بس امتحاں کی رہ گزر میں ہے
ہزاروں قسم کے میوے عطا تو نے کئے ہم کو
تری بخشی ہوئی شیریں ہی مولا ہر ثمر میں ہے
اڑیں یہ آسمانوں میں تلاشیں رزق بھی اپنا
کرم سے تیرے یوں پرواز ہر طائر کے پر میں ہے
تو خالق بھی تو مالک بھی تو قادر بھی تو رازق بھی
مگر تیرے غضب کا خوف بھی قلب بشر میں ہے
ادھر ماں باپ کا سایہ ادھر بچے چہکتے ہیں
عنایت ہے فراز اس کی جو رونق اپنے گھر میں ہے