Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

بیس رکعت تراویح پر اجماع صحابہ رضی اللہ عنہم

  نقیہ کاظمی

 دلیل نمبر: 1
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ رمضان شریف میں بیس رکعات نمازِ (تراویح) اور وتر پڑھا کرتے تھے۔
(مصنف ابنِ ابی شيبة: 7692، المنتخب من مسند عبد بن حميد: 653، جزء من حديث النعالی: 33) 
 دلیل نمبر: 2
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن قیسؓ فرماتے ہیں کہ شتیر بن شکل رمضان میں بیس رکعات تراویح اور وتر پڑھا کرتے تھے۔
(مصنف ابنِ ابی شيبة: احادیت نمبر، 7762، 7763، 7764، 7765، 7766، 7767)
دلیل نمبر: 3
ترجمہ: سیدنا ابنِ عباسؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ‏ رمضان میں جماعت کے علاوہ بیس رکعات اور وتر پڑھتے تھے۔
(سنن کبریٰ للبیہقی: حدیث نمبر، 4615، 4617، 4620، 4621)
دلیل نمبر: 4
ترجمہ: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضورﷺ رمضان شریف کی ایک رات تشریف لائے۔ لوگوں کو چار رکعات فرض، بیس رکعات نمازِ (تراویح) اور تین رکعات وتر پڑھائے۔
(تاریخ جرجان: صفحہ، 286)
 دلیل نمبر: 5
ترجمہ: حضرت سائب بن یزیدؓ فرماتے ہیں کہ لوگ حضرت عمرؓ کے زمانے میں رمضان شریف کے مہینہ میں بیس رکعات (نمازِ تروایح) پابندی سے پڑھتے اور قرآن مجید کی دو سو آیات پڑھتے تھے۔
(مسند ابن الجعد: رقم الحدیث، 2481)
 دلیل نمبر: 6
ترجمہ: حضرت حسنؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطابؓ نے رمضان شریف میں نمازِ تروایح پڑھنے کے لیے حضرت ابی بن کعبؓ کی امامت پر لوگوں کو جمع کیا تو سیدنا ابی بن کعبؓ ان کو بیس رکعات (نمازِ تراویح) پڑھاتے تھے۔
(سیر اعلام النبلا: صفحہ، 400)
 دلیل نمبر: 7
ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھے حکم دیا کہ میں رمضان شریف کی رات میں نمازِ (تراویح) پڑھاؤں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ لوگ دن کو روزہ رکھتے ہیں اور (رات) قرأتِ (قرآن) اچھی نہیں کرتے۔ تو قرآن مجید کی رات کو تلاوت کرے تو اچھا ہے۔ حضرت ابی بن کعبؓ نے فرمایا: ’’اے سیدنا امیر المؤمنینؓ! یہ تلاوت کا طریقہ پہلے نہیں تھا۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں جانتا ہوں لیکن یہ طریقہ تلاوت اچھا ہے۔ تو حضرت ابی بن کعبؓ نے لوگوں کو بیس رکعات نمازِ (تروایح) پڑھائی۔
(اتحاف الخیرۃ المہرۃ علی المطالب العالیہ: جلد، 2 صفحہ، 424 أخرجه ضياء الدين المقدسی فی المختارة: جلد، 3 صفحہ، 367 رقم، 1161 وقال محققه عبدالملك الدهيشی اسناده حسن، وكنز العمال: جلد، 8 صفحہ، 409 رقم، 3471)
دلیل نمبر: 8
امام مالکؒ نے یزید بن رومانؒ سے روایت کیا ہے کہ: لوگ (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم و تابعینؒ) سیدنا عمر فاروقؓ کے زمانے میں رمضان میں تئیس (23) رکعتیں (بیس تراویح اور تین رکعات وتر) پڑھا کرتے تھے۔
(موطا امام مالک: جلد، 2 صفحہ، 100 آثار السنن: جلد، 6 صفحہ، 55)
دلیل نمبر:9
ترجمہ: اور تراویح، وتر سمیت 23 رکعتیں ہیں، جیسا کہ اسی کے مطابق (صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین و تابعینؒ کا) عمل تھا، پھر حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے زمانے میں وتر کے علاوہ چھتیس کر دی گئیں، لیکن جس تعداد پر سلف و خلف کا عمل ہمیشہ جاری رہا وہ اوّل ہے۔ (یعنی بیس تراویح اور تین وتر)۔
(حاشية الدسوقی على الشرح الكبير: جلد، 1 صفحہ، 315)