کافروں کے مذہبی پروگرام میں شرکت اور پر ماتما کے نام پر دیا جلانے، اور ایسے شخص کو کسی دینی جماعت یا انجمن یا مسجد کمیٹی کا صدر بنانے کا حکم
سوال: ہندؤ عورتوں نے اپنا مذہبی پروگرام کیا انہوں نے اپنے عقیدے کے مطابق پرماتما کے نام دئے جلائے یعنی پوجا کی، اس میں زید نے شرکت کی اور باقاعدہ دیا روشن کیا۔ دوسرے دن اخبار میں یہ خبر زید کے فوٹو کے ساتھ شائع ہوئی، جس میں زید سب کے ساتھ دیا روشن کرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ کیا ایسا شخص کسی دینی جماعت یا انجمن یا مسجد کمیٹی کا صدر ہوسکتا ہے؟
جواب: ہنود کے مذہبی معاملات میں شرکت عند الشرع کفر ہے، بشرطیکہ کوئی شرعی مجبوری نہ ہو۔ صورتِ مسئولہ میں زید کا ہنود کے مذہبی پروگرام میں شریک ہونا ان کے شعار مذہبی یعنی پرماتما کے نام پر دیا جلانا پر خود بھی عمل کرنا از روئے شرع کفر ہے۔
حضور اکرمﷺ فرماتے ہیں:
من سود مع قوم فهو منهم
ترجمہ: جو کسی قوم کے جھتے میں شامل ہو وہ انہیں میں سے ہے۔
دوسری حدیث شریف میں ہے:
من كثر سواد قوم فهو منهم
ترجمہ: جو کسی قوم کا مجمع بڑھائے وہ انہیں میں سے ہے۔
تیسری حدیث شریف میں ہے:
من جامع المشرك وسكن معه فانه مثله
ترجمہ: جو شرک کے ساتھ آئے اور اس کے ساتھ رہے وہ بیشک اس کے مثل ہے۔
حضور اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں کہ فعل کفر میں جو دل سے شریک ہو وہ ظاہر باطناً کافر ہے اور جو اکراہ و اضطرار و مجبوری محض سے بظاہر شریک ہو اسے معافی ہے، مگر اکراہ صحیح شرعی درکار ہے، کسی کی خاطر وغیرہ سے مجبور ہونا شرعی مجبوری نہیں اور بلا اکراہ شرعی شرکت کفر پر بھی شریعت مطہرہ لزوم کفر و تجدیدِ اسلام و تجدیدِ نکاح کا حکم دے گی۔
صدر الشریعہ فرماتے ہیں کہ کفار کے میلوں تہواروں میں شریک ہو کر ان کے میلے اور جلوس مذہبی کی شان و شوکت بڑھانا کفر ہے۔
شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی فرماتے ہیں کہ ان کے مذہبی میلوں میں شرکت تکثیر سواد ہے اور کفار کے جتھا کو بڑھانا بحکم حدیث شریف کفر جیسا کہ فرمایا گیا
من کثر سواد قوم فهو منهم
اگرچہ جب اس کی نیت محض لہو ولعب کی ہے تکثیر سواد کی نہیں تو بر بنائے تحقیق کفر نہیں مگر ظاہری حال کے اعتبار سے کفر ہے جس کی مؤید روایت فقیہہ بھی ہے۔
الحاصل: زید ہنود کے مذہبی جلسہ میں شریک ہونے اور ان کے مذہبی شعار (دیا جلانے) پر عمل پیرا ہونے کے سبب دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ زید پر لازم ہے کہ توبہ کرے اور تجدیدِ ایمان، تجدیدِ نکاح کرے اور اگر کسی پیر سے مرید ہو تو تجدیدِ بیعت بھی کرے۔
فقہ حنفی کی مشہور کتاب در مختار اور اس کے حاشیہ رد المحتار میں ہے کہ متفق علیہ کفر سے عمل اور نکاح باطل ہو جاتا ہے اور اس کی حالت میں جو اولاد ہو گی وہ اولاد زنا کی ہو گی اور جس کے کفر ہونے میں اختلاف ہو اس میں توبہ تجدیدِ اسلام اور تجدیدِ نکاح کا حکم دیا جائے گا۔
اور جب تک توبہ وغیرہ نہ کر لے زید کو کسی مسجد مدرسہ یا دینی و رفاحی تنظیم کا صدر اور متولی یا ذمہ دار بنانا جائز نہیں ہے۔
(فتاویٰ اتراکھنڈ: جلد، 2 صفحہ، 51)