کافر کی تعریف اور تعظیم کرنے اور ان کے مجالس میں شرکت کرنے کا حکم
حدیث پاک میں ہے:
اذا مدح الفاسق غضب الرب تعالیٰ واهتزله العرش
ترجمہ: جب کسی فاسق کی تعریف کی جاتی ہے تو الله تعالیٰ جل شانہ غضب فرماتا ہے اور اس کی وجہ سے عرش الٰہی کانپ جاتا ہے۔
حدیث مذکور کی تشریح میں ملا علی قاریؒ تحریر فرماتے ہیں کہ عرش کا ہلنا کنایہ ہے بڑے واقعہ اور سخت مصیبت سے اس لیے کہ اس میں ایسی چیز سے راضی ہونا ہے جس میں الله تعالیٰ کی ناراضگی اور اس کا غضب ہے بلکہ قریب ہے کہ وہ کفر ہو جب فاسق کی تعریف کرنے والے کا یہ حکم ہے تو پھر ظالم کی تعریف کرنے والے کا حکم کیسا ہو گا؟
ملا علی قاریؒ کے نزدیک فاسق کی تعظیم قریب الکفر ہے تو بھلا کافر کی تعظیم کیونکر کفر نہ ہو گی۔ اسی لیے فقہائے کرام نے کافر کی تعظیم کو کفر لکھا ہے۔
فتاویٰ ظهيريه واشباه والنظائر و تنویر الابصار و در مختار میں ہے کہ اگر کسی نے ذمی کو احتراماً سلام کہہ دیا تو یہ کفر ہے، کیونکہ کافر کی تعظیم کفر ہوتی ہے۔
فتاویٰ امام ظهیر الدین و مختصر علامہ زین مصری و شرح تنویر مدقق علائی میں ہے کہ اگر کسی نے مجوسی کو تعظیماً یا استاد کہا تو اس سے وہ کافر ہو جائے گا۔
حضور اکرمﷺ فرماتے ہیں:
من سود مع قوم فهو منهم
ترجمہ: جو کسی قوم کے جھتے میں شامل ہو وہ انہیں میں سے ہے۔
دوسری حدیث شریف میں ہے:
من كثر سواد قوم فهو منهم
ترجمہ: جو کسی قوم کا مجمع بڑھائے وہ انہیں میں سے ہے۔
تیسری حدیث شریف میں ہے:
من جامع المشرك وسكن معه فانه مثله
ترجمہ: جو شرک کے ساتھ آئے اور اس کے ساتھ رہے وہ بیشک اس کے مثل ہے۔
صدر الشریعہ فرماتے ہیں کہ کفار کے میلوں تہواروں میں شریک ہو کر ان کے میلے اور جلوس مذہبی کی شان و شوکت بڑھانا کفر ہے۔
(فتاویٰ اتراکھنڈ: جلد، 2 صفحہ، 46)