Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

مروجہ تعزیہ داری بنانے، اس کے ساتھ ڈھول بجانے، اور تعزیہ پر اشیاء خوردنی رکھ کر نیاز کرنے، اور محرم کے دوسرے خرافات و بدعات کا حکم


مروجہ تعزیہ داری بنانے، اس کے ساتھ ڈھول بجانے، اور تعزیہ پر اشیاء خوردنی رکھ کر نیاز کرنے، اور محرم کے دوسرے خرافات و بدعات کا حکم

سوال 1: مروجہ تعزیہ داری جائز ہے یا نہیں؟

2: اپنے ہاتھوں چوکا بنا کر اور اشیاء خوردنی رکھ کر نیاز کرانا کیسا ہے؟

3: قربانی سے لے کر عاشورہ محرم تک ڈھول تاشہ بجانا اور شب عاشورہ میں تعزیہ کے پیچھے پیچھے مردوں، عورتوں کا ڈھول تاشہ بجاتے اور مرثیہ گاتے ہوئے جانا کیسا ہے؟

جواب1: سراج الہند حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ تحریر فرماتے ہیں کہ تعزیہ داری عشره محرم و ساختن ضرائح و صورت و غیره درست نیست

پھر چند سطر کے بعد تحریر فرماتے ہیں کہ تعزیہ داری کہ ہمچون مبتدعان می کنند بدعت است و همچنین ضرائح و صورت و علم و غیره ایی ہم بدعت است و ظاهر است که بدعت سینه است.

اور آگے تحریر فرماتے ہیں 

ایس چوبها که ساخته اوست قابل زیارت نیستند بلکه قابل ازاله اند چنانچه در حدیث شریف آمده من راى منكم منكر افليغره بيده فان لم يستطع فبلسانه فان لم يستطع فبقلبه وذلك اضعف الايمان

یعنی عشرہ محرم میں تعزیہ داری اور قبر و صورت وغیرہ بنانا جائز نہیں۔ تعزیہ داری جیسا کہ بد مذہب کرتے ہیں بدعت ہیں اور ایسے ہی تابوت، قبروں کی صورت اور علم و غیر یہ بھی بدعت ہے، اور ظاہر ہے کہ بدعت سئیہ ہے۔

یہ تعزیہ جو بنایا جاتا ہے زیارت کے قابل نہیں ہے بلکہ اس قابل ہے کہ اسے نیست و نابود کیا جائے جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ تم میں سے جو شخص کوئی بات خلاف شرع دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے ختم کر دے اور اگر ہاتھ سے ختم کرنے کی قدرت نہ ہو تو زبان سے منع کرے اور اگر زبان سے بھی منع کرنے کی قدرت نہ ہو تو دل سے بُرا جانے اور یہ سب سے کمزور ایمان ہے۔

حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز محدث دہلویؒ کی مذکورہ بالا عبارتوں سے بالکل واضح ہو گیا کہ ہندوستان کی مروجہ تعزیہ داری بدعت سیئہ و نا جائز ہے۔ اور اعلیٰ حضرت نے ہندوستان کی مروجہ تعزیہ داری کو نا جائز وحرام و مایه بدعات وقرار دیا ہے۔

اعلیٰ حضرت تحریر فرماتے ہیں کہ تعزیہ ممنوع ہے شرع میں اس کی کچھ اصل نہیں اور جو کچھ بدعات ان کے ساتھ کی جاتی ہیں سخت ناجائز ہیں، تعزیہ کی تعظیم بدعت ہے، تعزیہ بنانا ناجائز ہے، یہ جو باجے تاشے مرثیے ماتم براق پری کی تصویر میں تعزیے سے مرادیں مانگنا اس کی منتیں ماننا اسے جھک جھک کر سلام کرنا سجدہ کرنا وغیرہ وغیرہ بدعات کثیرہ اس میں ہو گئی ہیں اور اب اس کا نام تعزیہ داری ہے یہ ضرور حرام ہے۔

2: عوام جو اپنے ہاتھوں چوکا بناتے ہیں اور اس پر تعزیہ رکھتے ہیں، پھر اسی چوکا پر اشیاء خوردنی رکھ کر نیاز کرتے ہیں اور کراتے ہیں جسے تعزیہ کا چڑھاوا کہتے ہیں، یہ ناجائز ہے۔ اعلیٰ حضرت تحریر فرماتے ہیں کہ تعزیہ کا چڑھاوا ناجائز و بدعت ہے۔

3: قربانی سے لے کر عاشورہ محرم تک ڈھول بجانا اور شب عاشورہ میں تعزیہ کے پیچھے پیچھے مردود عورتوں کا ڈھول تاشہ بجاتے اور مرثیہ گاتے ہوئے جانا یہ سب ناجائز و گناہ ہیں۔

صدرالشریعہ تحریر فرماتے ہیں کہ ڈھول بجانا عورتوں کا گانا یہ سب حرام ہے۔ ایک جگہ تحریر فرماتے ہیں کہ تعزیوں کے پاس مرثیہ پڑھا جاتا ہے اور تعزیہ جب گشت کو نکلتا ہے اس وقت بھی اس کے آگے مرثیہ پڑھا جاتا ہے، غلط واقعات نظم کئے جاتے ہیں، اہلِ بیت کرام کی بے حرمتی اور بے صبری اور جزع و فزع کا ذکر کیا جاتا ہے یہ سب ناجائز و گناہ کے کام ہیں۔

اعلیٰ حضرت تحریر فرماتے ہیں کہ ڈھول بجانا حرام ہے۔ ایک جگہ تحریر فرماتے ہیں کہ مرثیے کا پڑھنا سننا سب گناہ وحرام ہے۔ حدیث شریف میں ہے نھی رسول اللہﷺ عن المراثی یعنی حضور اکرمﷺ نے مرثیوں سے منع فرمایا۔

(فتاویٰ فقیہ ملت: جلد، 1 صفحہ، 53)