حدیث حوض میں لفظ اصحابی کی تحقیق
علیانحدیثِ حوض میں لفظ "اصحابی" سے مراد نبی کریمﷺ کے صحابہ ہیں؟
شیعہ عدالتِ صحابہؓ کے حوالے اہل السنّۃ والجماعۃ کے متفقہ اصول 'الصحابة كلهم عدول' کو رد کرنے کیلئے اہلِ سنت کی کتبِ حدیث سے جن روایات و آثار سے استدلال کرتے ہیں ان میں ایک مشہور روایت حدیثِ حوض بھی ہے۔ یہ حدیث صحیحین کے علاوہ کئی کتب میں الفاظ کے تھوڑے بہت اختلاف کے ساتھ موجود ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ”قیامت کے دن میرے صحابہ میں سے ایک جماعت مجھ پر پیش کی جائے گی۔ پھر وہ حوض سے دور کر دئے جائیں گے۔ میں عرض کروں گا: اے میرے رب! یہ تو میرے صحابہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ آپ کو معلوم نہیں کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا نئی چیزیں گھڑ لی تھیں؟ یہ لوگ (دین سے) الٹے قدموں واپس پلٹ گئے تھے۔“ اس حدیث سے شیعہ یہ استدلال کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ کے صحابہ آپﷺ کی وفات کے بعد نہ صرف کہ دین میں بدعات ایجاد کرنے کے مرتکب ہوئے بلکہ وہ دین سے بھی مرتد ہوگئے تھے۔ لہٰذا جب حدیثِ رسولﷺ کے مطابق صحابہ مبتدعین و مرتدین ثابت ہوگئے تو وہ عادل کیسے رہ گئے؟
ہم شیعہ کے اس حدیث سے استدلال و اعتراض کا جواب خود شیعہ علماء سے دیتے ہیں۔
چنانچہ امامیہ کے امین الاسلام ابو علی الفضل بن الحسن الطبرسی (سنة548هـ) سورہ آل عمران کی آیت یَوۡمَ تَبۡیَضُّ وُجُوۡہٌ وَّ تَسۡوَدُّ وُجُوۡہٌ ۚ فَاَمَّا الَّذِیۡنَ اسۡوَدَّتۡ وُجُوۡهُهُمۡ ۟ اَکَفَرۡتُمۡ بَعۡدَ اِیۡمَانِکُمۡ فَذُوۡقُوا الۡعَذَابَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَکۡفُرُوۡنَ. کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
اس بات میں اختلاف ہے کہ اس سے مراد کون لوگ ہیں۔ اس بارے میں مختلف اقوال ہیں۔ پھر چار اقوال ذکر کرتے ہیں۔ چنانچہ چوتھا قول ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
ترجمہ: یہ (آیت) اس امت کے مبتدعین اور نفسانی خواہشات کے پیروکاروں کے بارے میں ہے، جیسا کہ حضرت علی (علیہ السلام) سے روایت ہے۔ اسی طرح قتادہ سے منقول ہے کہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو ارتداد کی وجہ سے کافر ہو گئے تھے۔ نبی کریمﷺ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: "قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے، حوض (کوثر) پر میرے ساتھ رہنے والے کچھ لوگ آئیں گے، یہاں تک کہ جب میں انہیں دیکھوں گا تو انہیں میرے پاس سے ہٹا دیا جائے گا۔ اس پر میں کہوں گا: میرے اصحاب! میرے اصحاب! میرے اصحاب! تو کہا جائے گا: آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے ایمان لانے کے بعد کیا بدعتیں ایجاد کیں؛ وہ (دین سے) پیٹھ موڑ کر واپس پلٹ گئے تھے۔" ثعلبی نے اپنی تفسیر میں اس کا ذکر کیا ہے۔ ابو امامہ باہلی نے کہا: اس سے مراد خوارج ہیں۔ اور نبی کریمﷺ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: "یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔"
(مجمع البيان في تفسير القرآن للطبرسي: جلد 2 صفحہ 290)
اسی طرح ملا فیض الكاشاني (سنة1091ھ) اسی آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں: مجمع البیان میں حضرت امیر المؤمنین علی (علیہ السلام) سے روایت ہے کہ اس (آیت) میں بدعتیں کرنے والے، نفسانی خواہشات کے پیروکار اور اس امت کے باطل نظریات رکھنے والے لوگ مراد ہیں۔ اور نبی کریمﷺ سے روایت ہے: قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے، حوض (کوثر) پر میری امت کے وہ لوگ آئیں گے جو دنیا میں میرے ساتھ رہے۔ یہاں تک کہ جب میں انہیں دیکھوں گا تو انہیں میرے قریب سے ہٹا دیا جائے گا۔ اس پر میں کہوں گا: اے میرے اصحاب، اے میرے اصحاب! تو مجھ سے کہا جائے گا: آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا بدعات ایجاد کیں۔ بے شک وہ دین سے پیٹھ موڑ کر واپس لوٹ گئے تھے۔ یہ روایت ثعلبی نے اپنی تفسیر میں ذکر کی ہے۔
(كتاب الصافي في تفسير القرآن للكاشاني: جلد 2 صفحہ 98)
لہٰذا خود شیعہ علماء سے یہ ثابت ہو گیا کہ اس حدیث میں لفظ "اصحابی" سے مراد نبی کریمﷺ کے صحابہ نہیں ہیں بلکہ وہ اعرابی و خوارج وغیرہ گمراہ فرق مراد ہیں جو ایمان لانے کے بعد مرتد ہوگئے تھے، اگرچہ خود شیعہ بھی ان میں شامل ہیں۔ اور اس حدیث کی یہی تشریح اہل السنّۃ کے محدثین کی تشریحات کے عین موافق ہے۔ شیعہ کے اس حدیث سے استدلال و اعتراض کا مزید بھی تفصیلی جواب دیا جاسکتا ہے لیکن طوالت کے پیشِ نظر مختصر طور پر سر دست انہی پر اکتفا کرنا پڑا، امید ہے کہ روافض دوبارہ حدیثِ حوض سے استدلال کرنے سے پہلے اپنے علماء کی یہ تصریحات ضرور دیکھیں گے اور اگر نہیں دیکھیں گے تو بصورت دیگر ہمیں دکھانا آتا ہے۔
تفسیر مجمع البیان میں حوض کوثر والے خوارج ہونگے۔