تعزیہ کے سامنے کچھ رکھ کر فاتحہ دلانے تعزیہ کے جلوس کو گلی کوچوں میں گھمانے، اور اس میں مردوں اور عورتوں کی شرکت کرنے اور محرم کے دیگر خرافات و بدعات کا حکم
سوال: محرم کے نویں اور دسویں تاریخوں میں جو تعزیہ داری کرتے چوک پر اس کے سامنے کچھ رکھ کر نیاز دلاتے ہیں، جلوس کی شکل میں تعزیہ کو گاؤں میں، کوچوں میں ڈھو کر گھماتے ہیں، ماتم کرتے، باضابطہ ڈھول، طرح طرح کے باجے بجواتے، کھیل تماشے کرتے مصنوعی کربلا تک آتے جاتے ہیں۔ اور جلوس میں مردوں کے ساتھ عورتیں جاتی ہیں مرثیئے گاتی ہیں، ان میں جوان لڑکیاں بھی رہتی ہیں، محرم و غیر محرم کا کوئی امتیاز نہیں رہتا، عورتیں تعزیہ پر مور چھیل مارتی منت کرتی ہے، کسی مرد یا عورت پر بابا کی سواری آتی ہے، وہ کچھ سے کچھ بولتی ہے۔ ان سب چیزوں کی حقیقت کیا ہے؟ اورایسا کرنے والوں کا حکم کیا ہے؟
جواب: ان تاریخوں میں تعزیہ داری کرنا، چوک پر تعزیہ کے سامنے کچھ رکھ کر نیاز فاتحہ دلانا تعزیہ کو گاؤں و گلی کوچوں میں گھمانا، ماتم کرنا، ڈھول تاشے طرح طرح کے باجے بجانا کھیل تماشہ کرنا مصنوعی کربلا کو جانا جلوس میں مردو عورت کا باہم خلط ملط ہونا عورتوں کا مرثیے گانا، ان کا تعزیہ پر مور چھیل مارنا، منت مانگنا اور کسی مرد یا عورت پر بابا کی سواری کا آنا یہ سب باتیں خرافات و بدعات اور سخت ناجائز و حرام ہیں۔ شریعت میں ان کی کوئی اصل و حقیقت نہیں۔
اور ایسا کرنے والے سخت گنہگار مستحق عذاب نار ہیں۔
اعلیٰ حضرت تحریر فرماتے ہیں کہ علم تعزیئے، تخت، مہندی ان کی منت گشت، چڑھاوا، ڈھول تاشے، مجیرے، مرثیے، ماتم مصنوعی کربلا کو جانا عورتوں کا تعزیہ کو نکلنا یہ سب باتیں حرام و نا جائز و منع ہیں۔
فتاوىٰ فقیہ ملت: جلد، 1 صفحہ، 58)