کافر اپنی عبادت گاہ کو مسجد کا نام دیں، اس سے مسلمانوں کا تشخص مجروح ہوتا ہے
یمن میں مشرکین کا ایک عبادت خانہ تھا جسے وہ کعبہ یمانیہ کہتے تھے، کعبہ مسلمانوں کی عبادت گاہ تھی اور مشرکین اسی نام سے اپنے عبادت گاہ چلانا چاہتے تھے۔ سیدنا جریرؓ حضور اکرمﷺ کے حکم سے ڈیڑھ سو آدمی ساتھ لے کر حملہ آور ہوئے اور اس کعبہ سے موسوم ہونے والی نئی عبادت گاہ کو خارش زدہ اونٹ کی طرح کر دیا۔ حضور اکرمﷺ کی خدمت میں واپس ہوئے اور صورتِ حال کی اطلاع دی، آپﷺ اس پر بہت خوش ہوئے اور انہیں دعا دی۔
امام ابو یوسفؒ لکھتے ہیں کہ انہوں نے اپنے اس کارکردگی کی اطلاع حضور اکرمﷺ کو ان الفاظ میں دی۔ والذي بعثك بالحق ما اتيتك حتى تركناها مثل الجمل الاجرب قال فبرك النبيﷺ:
منافقوں کی بنائی ہوئی مسجدِ ضرار پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے جو عمل کیا، اس کی تشریح اگر حدیث کی روشنی میں کی جائے تو بات نکھر کر سامنے آئے گی کہ کافر گو وہ منافق کے درجے میں ہوں، اپنی عبادت گاہ مسجد کے نام سے نہیں بنا سکتے، اگر بنائیں تو وہ ان کے ایک محاذِ جنگ کے طور پر استعمال ہو گی، جس کا مقصد مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے سوا اور کچھ نہیں ہو گا۔