نا واقفیت کی بناء پر سنی لڑکی کا نکاح شیعہ کے ساتھ کر دیا گیا
سوال: ایک سنی صحیح العقیدہ لڑکی کی شادی اس کے بھائی نے ناواقفیت کی بنا پر شیعہ کے ساتھ کر دی، کافی عرصہ بعد معلوم ہوا کہ وہ شیعہ مذہب رکھتا ہے، اس اثناء میں اولادیں بھی ہوئیں اور نکاح سنی صحیح العقیدہ مولوی نے پڑھائی تھی۔ تو اب دریافت طلب یہ امر ہے کہ نکاح درست ہوا یا نہیں؟ اور کیا اس سے علیحدگی کی صورت میں طلاق کی ضرورت پڑے گی؟ نیز جو اولادیں ہوئیں ان کے متعلق کیا حکم ہے؟
جواب: تبرائی رافضی کافر و مرتد ہیں۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے الرافضی اذا کان یسب الشيخيؓن ويلعنهما والعياذ بالله فهو كافر
اور مرتد کے ساتھ نکاح باطل محض ہے
فتاویٰ عالمگیری میں ہے ومنها ما هو باطل بالاتفاق نحو النكاح فلا يجوز له ان يتزوج امرأة مسلمة مرتدة ولا ذمية لہٰذا اس صورت میں بغیر طلاق لیے دوسرے سے نکاح کر سکتی ہے۔
اور اگر تفضیلی رافضی ہے تو مبتدع اور گمراہ ہے۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے وان كان يفضل عليؓا على ابي بكرؓ لا يكون كافرا الا انه مبتدع اس صورت میں نکاح درست ہو گیا مگر اس کا گمراہ شوہر کے ساتھ رہنا اور شوہری تعلقات قائم کرنا سخت حرام ہے۔ لہٰذا جس طرح ممکن ہو اس سے طلاق حاصل کر لے۔ اور مرد کے تبرائی رافضی (شیعہ) ہونے کی صورت میں جو اولادیں ہوئیں شرعاً سب ولد الزنا (حرامی) ہیں۔
(فتاوىٰ فيض الرسول: جلد، 1 صفہ، 605)