سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے کثرت نکاح کے متعلق فیصلہ کن اور اصولی بات
ازہار احمد امجدی ازہریامام حسن کے کثرتِ نکاح کے متعلق فیصلہ کن اور اصولی بات
امام اہل سنت مجدد دین و ملت محدث بریلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"بعض صحابہ کرام مثل سیّدنا امام حسن مجتبٰی ومغیرہ بن شعبہ وغیرہما رضی اﷲتعالٰی عنہم سے جو کثرتِ نکاح وطلاق منقول ہے اسی حالت حاجت شرعیہ پر محمول ہے،
فی ردالمحتار: اذا وجدت الحاجۃ المذکورۃ ابیح وعلیہا یحمل ماوقع منہ صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم ومن اصحابہ وغیرہم من الائمۃ صونالھم عن العبث والایذاء بلاسبب۔
ردالمحتار میں ہے کہ جب حاجت مذکورہ پائی جائے تو طلاق مباح ہے، اور اسی معنٰی پر محمول ہیں جو حضور صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم اور صحابہ کرام اور دیگر ائمہ کرام سے متعدد نکاح کے واقعات ہُوئے، تاکہ ان حضرات کی طرف عبث اور ایذاء رسانی کی نسبت نہ ہونے پائے"۔ (ت)
(ردالمحتار، کتاب الطلاق، داراحیاء التراث العربی بیروت ۲ /۴۱۶)
(فتاوی رضویہ12،/469)
امام حسن رضی اللہ عنہ کی کثرتِ شادی کے متعلق روایات امام واقدی ر حمہ اللہ نے کی ہے، جس کا تعلق سیرت و تاریخ سے ہے اور امام واقدی علیٰ سبیل التنزل کم از کم سیرت و تاریخ اور مغازی میں ناقدین کے نزدیک بھی ضرور معتبر و معتمد ہیں۔
اس کے باوجود کسی کا بھی اس تاریخ کو رد کرنے کے لئے:
واقدی کے متعلق عموماً حدیث کے ناحیہ (تعلق) سے کی گئی جرح کو پیش کرنا،
اس سیرت و تاریخ کے متعلق صحیح یا حسن روایت کا مطالبہ کرنا،
اور اس سیرت و تاریخ سے ائمہ کرام کے استدلال کو یکسر نظر انداز کر دینا
غیر علمی ہونے کے ساتھ ساتھ غیر منہجی بھی ہے۔
جب مندرجہ بالا باتیں ثابت شدہ ہیں تو اب اس سیرت و تاریخ کو ناقابل قبول قرار دینے کے لئے کم از کم مندرجہ ذیل باتوں میں سے ایک بات تو ثابت کرنی ہی ہو گی:
واقدی خاص سیرت و تاریخ میں بھی قابل اعتماد نہیں۔
صحیح یا حسن روایت واقدی کی روایت کے خلاف پیش کرنا جو سیرت و تاریخ میں واقدی سے زیادہ قابل اعتماد ہو۔
حدیثی نہیں بلکہ معتمد علیہ اور ماہر ناقدین کا اس واقعے سے انکار۔
اس کے بغیر اس سیرت و تاریخ کے پہلو کو رد کرنا اور ایں و آں کرنا بے جا تعصب و انا کا سہارا لینا ہے، جو غیر محمود ہونے کے ساتھ مذموم بھی ہے۔
میرے علم کے مطابق ان میں سے کسی ایک بات کو بھی ثابت نہیں کیا جا سکتا، لہٰذا واقدی کی یہ روایت مقبول ہے۔
طالب دعا:
ازہار احمد امجدی ازہری
(خادم: مرکز تربیت افتا، اوجھاگنج، بستی یو پی، انڈیا)