صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو جہنمی کہنے والے، قرآن کریم کو جھٹلانے والے اور دیگر کفریہ عقائد رکھنے والے سے نکاح کرنے کا حکم
سوال: زید مندرجہ ذیل باتیں کہتا ہے
- قرآن بدل دیا گیا ہے۔ (العیاذ بالله)
- صحابہؓ جنتی بھی ہیں اور جہنمی بھی۔(العیاذ بالله)
- حضور اکرمﷺ نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہو گا یا نہیں لیکن میں نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے، ایک بار نہیں کئی بار (العياذ بالله)
- حضرت آم علیہ السلام نے جنت میں پاخانہ کر کے اس کو گندہ کر دیا۔ (العیاذ بالله)
- اللہ تعالیٰ بھگوان، ہری اوم ایک ہی ہے۔(العیاذ بالله)
- قبر کے سوالوں کے جواب میں میرا نام لے لینا۔ (العیاذ بالله)
زید کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ اگر وہ کسی سنی لڑکی سے نکاح کرنا چاہے تو نکاح ہو گا یا نہیں؟ اگر نہیں تو کیا بعد توبہ بھی فوراً نکاح نہیں کیا جا سکتا؟
جواب: اللہ تعالیٰ جلّ شانہ کا ارشاد ہے:
اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّكۡرَ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰـفِظُوۡنَ ۞ (سورۃ الحجر: آیت نمبر 9)
ترجمہ: یعنی بیشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بیشک ہم خود اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔
اللہ تعالیٰ جلّ شانہ کا ارشاد ہے:
وَكُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الۡحُسۡنٰى (سورۃ الحدیدہ: آیت نمبر، 10)
اللہ تعالیٰ جلّ شانہ نے سارے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بھلائی کا وعدہ فرمایا یعنی جنت کا۔
لہٰذا زید کا یہ کہنا کہ صحابہؓ جنتی بھی ہیں جہنمی بھی، اور قرآن مجید کو جھٹلانا۔ اور اس کا جھٹلانا کفر ہے۔ زید کے اور باقی جملے بھی کفر و گمراہی کے برابر ہیں۔ تو اس کا نکاح کسی سے نہیں ہو سکتا، کیونکہ وہ مرتد کے حکم میں ہے۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے کہ مرتد کا نکاح مرتدہ، مسلمہ اور کافرہ اصلیہ کسی سے جائز نہیں، ایسے ہی مرتدہ کا نکاح نہیں ہو سکتا۔ اسی طرح امام محمدث کی کتاب مبسوط میں ہے۔ اور بعد توث بھی فوراً نکاح نہیں کیا جا سکتا بلکہ کچھ دنوں اسے دیکھا جائے گا کہ وہ اپنی توبہ پر قائم ہے یا نہیں۔
جیسے کوئی فاسق معلن توبہ کر لے تو فورا سے امام نہیں بنایا جا سکتا۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے فتاویٰ قاضی خان پھر فتاویٰ عالمگیری میں ہے کہ فاسق تو یہ کر لے تب بھی اس کی گواہی نہیں قبول کی جائے گی جب تک کہ اتنا وقت نہ گذر جائے کہ اس پر توبہ کا اثر ظاہر ہو۔
فتاوىٰ فيض الرسول: جلد، 1 صفحہ، 478)