Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

رافضی اور گمراہوں کے پیچھے جماعت سے نماز پڑھنا


سوال: کیا گمراہ امام کے پیچھے نماز پڑھنے سے جماعت کا ثواب مل جاتا ہے؟ اور حالت اختیار میں گمراہ کے پیچھے نماز پڑھنے والے کا کیا حکم ہے؟ (حالت اختیار سے مراد، نہ جان کا خطرہ ہے نہ مال کا)

جواب: وہ گمراہ امام جس کی گمراہی حد کفر کو پہنچ گئی ہو جیسے رافضی (شیعہ) کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ جل شانہ اور نبی کریمﷺ کی توہین کرتے ہیں یا توہین کرنے والوں کو اپنا پیشوا یا کم از کم مسلمان ہی جانتے ہیں، ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے ثواب ملنا تو در کنار نماز ہی نہیں ہوتی۔ فتح القدير كتاب الصلوة باب الامامة میں ہے کہ

ولا تجوز الصلوة خلف منكر الشفاعة والرؤية لانه كافر لتوارث هذه الأمور عن الشارعﷺ ومن قال لا يرى لعظمته وجلاله فهو مبتدع وروى محمد عن ابي حنيفة و ابي يوسف ان الصلوة خلف اهل الأهواء لا تجوز

ترجمہ: اور اگر گمراہی حد کفر کو نہ پہنچی ہو تو ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا گناہ و مکروہ تحریمی، واجب الاعادہ ہے، خواہ حالت اختیار میں پڑھے یا اضطرار میں۔

فتاوی هنديه كتاب الصلوة الباب الخامس في الامامة میں ہے لا تجوز خلف الرافضي والمجهمى وحاصله ان كان هوى لا يكفر به صاحبه تجوز الصلوة خلفه مع والكراهة والا فلا هكذا في التبيين والخلاصة وهو الصحيح ولو صلى خلف مبتدع او فاسق فهو محرز ثواب الجماعة لكن لا ينال مثل ما ينال خلف تقى

لہٰذا ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنے والے توبہ استغفار کریں اور جتنی نمازیں پڑھ چکے ہیں ان کا اعادہ کریں۔

(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء: جلد، 1 صفحہ، 149)