رافضی کی شمولیت سے قطع صف ہوتی ہے یا نہیں؟ اس نماز میں خلل ہو گا یا نہیں؟ رافضی (شیعہ) کو مسلمانوں کی مسجد میں آنے سے روکنا چاہیے
سوال: سنی مسلمانوں کی نماز کی صف میں اگر کوئی بدمذہب شامل ہو جائے تو صف ٹوٹ جاتی ہے یا نہیں؟ اوران صفوں کے نمازیوں کی نماز میں خلل واقع ہو گا یا نہیں؟ نیز بد مذہب کے جماعت میں شامل ہونے سے منع نہ کرنے والوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: بدمذہب کی بدمذہبی اگر حد کفر تک پہنچ چکی ہو جیسے رافضی و غیرہم تو اُن کے شریک جماعت ہونے سے صف ضرور قطع ہو گی کہ ان کی نماز حقیقت میں نماز نہیں۔ صحیح حدیث شریف میں فرمایا
من قطع صفا قطعه الله مع هذا
بدمذہبوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے بھی حدیث شریف میں منع فرمایا ہے:
ولا تصلوا معهم لہٰذا جس بد مذہب کی بد مذہبی حد کفر تک پہنچ چکی ہو جیسے رافضی (شیعہ) وغیرہم تو اُن کے شریک جماعت ہونے سے صف قطع ہو گی اور نماز میں بھی خلل و نقص آئے گا۔ اس لیے سنی مسلمانوں پر لازم ہے کہ ایسے بد مذہب کو اپنی مسجد میں آنے سے روکیں اور جتنے اہلِ سنت ایسے بد مذہب کی شرکت پر راضی ہیں یا قدرت کے باوجود منع نہیں کرتے تو وہ لوگ سخت گنہگار، مستحق عذاب نار ہوں گے۔
(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء: جلد، 1 صفحہ، 235)