رافضی یا کافر کا بچہ مسلمان نے گود لیا تو اس کی تجہیز و تکفین کا حکم
سوال: زید بے اولاد تھا، اس نے ایک غیر مسلم کے تین روزہ بچے کو گود لیا، پھر دو ماہ کے اندر بیمار پڑا اور فوت ہو گیا، اسے مسلم قبرستان میں دفن کرنا کیسا ہے؟ وہاں کے لوگوں نے اسے مسلم قبرستان میں دفن نہیں کرنے دیا، کیونکہ اُن کی نظر میں بچہ مسلمان نہیں۔
جواب: چھوٹے بچے اپنے والدین کے تابع ہوتے ہیں، اس لیے مشرکین کے بچوں کی نمازِ جنازہ پڑھنا جائز نہیں ہے۔
بحر الرائق جلد، 2 صفحہ، 189 پر ہے:
لا يصلى عليه لانه تبع لهما للحديث كل مولود يولد على الفطرة فابوا يهودانه الخ
زیر غور مسئلے میں بچے کا نسب ثابت ہے، اس کے والدین کا غیر مسلم ہونا متحقق ہے، نہ بچہ کا دار بدلا، نہ اس کے والدین کی تبعیت سے مانع کوئی شے پائی گئی تو وہ دنیوی احکام میں اپنے والدین ہی کے تابع ہے، صرف گود لینے سے وہ مسلمان کے تابع نہ ہوا۔
حضور صدر الشریعہ، رافضی وغیرہ بدمذہبوں کے بچے کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں کہ نا بالغ سمجھدار ہے تو اس کا اسلام معتبر ہے اور نا سمجھ ہے تو خیر الابوین کا تابع ہے۔ اس میں دیگر ورثاء کا اعتبار نہیں، لہٰذا اگر اس کے والدین کفریہ عقائد رکھتے ہوں اور بچہ نا سمجھ ہو تو جنازہ میں شرکت جائز نہیں۔
اس عبارت سے یہ امر پورے طور پر واضح ہو گیا کہ تبعیت میں والدین ہی کا اعتبار ہے دیگر لوگوں کا کوئی اعتبار نہیں۔ لہٰذا غیر مسلم کا وہ بچہ جس کو مسلمان نے گود لیا اور دو مہینے کے اندر فوت ہو گیا، نہ اس کی نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی اور نہ اسے مسلم قبرستان میں دفن کیا جائے گا۔
(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء: جلد، 1 صفحہ، 364)