آج کل کے رافضی مرتد ہیں ان کے لیے ایصال ثواب کرنا حرام ہے
سوال: ایک قبرستان ہے اس میں شیعہ اور اہلِ سنت و جماعت ہر طرح کے لوگ مدفون ہیں، اہلِ سنت کے حضرات اس قبرستان میں ایصالِ ثواب کرنے کیلئے جاتے ہیں، تو کس طرح سے ایصالِ ثواب کرے؟ کیا اس قبرستان میں مدفون پورے مردوں کیلئے ایصالِ ثواب کریں؟
جواب: ایسا قبرستان جس میں اہلِ سنت اور رافضی (شیعہ) و غیر بدمذہب مدفون ہیں اس میں ایصالِ ثواب کا طریقہ یہ ہے کہ دعا میں خاص مسلمان مردوں کی روحوں کو ایصالِ ثواب کا قصد کرے یا یہ کہے یا اللہ! اس قبرستان کے تمام مسلمین و مسلمات کو ثواب عطا فرما۔ اس لیے کہ آج کل کے عام راضی مرتد و کافر ہیں، لہٰذا ان کو ایصالِ ثواب کرنا حرام ہے۔
قال الله تعالى وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓى اَحَدٍ مِّنۡهُمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمۡ عَلٰى قَبۡرِهٖ اِنَّهُمۡ كَفَرُوۡا بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ وَمَاتُوۡا وَهُمۡ فٰسِقُوۡنَ ۞
(سورۃ التوبہ: آیت نمبر 84)
ترجمہ: یعنی ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ ان کی قبر پر کھڑے ہونا، بیشک وہ اللہ تعالی و رسول سے منکر ہوئے اور فسق ہی میں مر گئے۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے کہ آج کل کے عام رافضی (شیعہ) کہ منکرات ضروریاتِ دین ہیں اسے ہرگز کسی طرح کسی فعل خیر کا ثواب نہیں پہنچ سکتا۔ قال الله تعالى ومسالهم في الآخرة من خلاق انہیں ایصالِ ثواب کرنا (معاذ اللہ) خود راہ کفر کی طرف جاتا ہے۔
جنازہ کے باب میں فقہاء نے صراحت فرمائی ہے کہ اگر لاشیں مختلط ہوں اور یہ معلوم نہ ہو سکے کہ ان میں کون مسلمان ہے کون کافر تو جنازہ میں خاص مسلمین کیلئے دعا کا قصد کیا جائے۔
( فتاویٰ مرکز تربیت افتاء: جلد، 1 صفحہ، 362)