رافضیوں کے اجلاس یا محفل میں شریک ہونے، ان کے ساتھ میل جول، اور اٹھنے بیٹھنے کا حکم، اور جو ایسے کام کرے اس کے پیچھے نماز پڑھنے اور ایسے شخص کو پیر بنانے کا حکم
سوال: سنی عالم کو باطل فرقوں کی محفل میں حاضری دینا کیسا ہے؟ اور بازاروں میں بیٹھ کر عام لوگوں سے ہنسی مذاق کرنا کیسا ہے؟ جو ایسے کام کرے وہ فاسق ہے کہ نہیں؟ اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ ایسے شخص کو پیر بنانا کیسا ہے؟
جواب: باطل فرقوں مثلاً رافضیوں وغیرہم کے اجلاس یا محفل میں شریک ہونا حرام و گناہ ہے، یونہی ان بدمذہبوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا میل جول سب حرام و گناہ ہے اور یہ حکم عوام و خواص سب کیلئے عام ہے کیونکہ احادیث نبویہ میں مطلقاً ان سے دور رہنے اور ان کو اپنے سے دور رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ چنانچہ ارشاد رسالتﷺ ہے:
اياكم واياهم لا يضلونكم ولا يفتنونكم
یعنی بدمذہبوں سے دور رہو، اور ان کو اپنے پاس سے دُور رکھو، کہیں وہ تم کو گمراہ نہ کر دیں اور کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں۔
اور حدیث شریف میں ہے:
ان مرضوا فلا تعودوهم وان ماتوا فلا تشهدوهم وان لقيتموهم فلا تسلموا عليهم ولا تجالسوهم ولا تشاربوهم ولا تواكلوهم ولا تناكحوهم ولا تصلوا عليهم ولا تصلوا معهم
ترجمہ: یعنی اگر بدمذہب بیمار پڑیں تو اُن کی عیادت نہ کرو، اگر مر جائیں تو اُن کی جنازہ میں شریک نہ ہو، ان سے ملاقات ہو تو انہیں سلام نہ کرو، اُن کے پاس نہ بیٹھو، ان کے ساتھ پانی نہ پیو، اُن کے ساتھ کھانا نہ کھاؤ، اُن کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو، ان کی نمازِ جنازہ نہ پڑھو اور ان کے ساتھ نماز نہ پڑھو۔
لہٰذا علماء پر لازم ہے کہ اُن سے میل جول فوراً ختم کریں اور ان کی محفل وغیرہ میں حاضر نہ ہو، الا یہ کہ کوئی ضرورت شرعیہ پائی جائے، یعنی ایسی مجبوری آجائے کہ وہاں جائے بغیر کوئی چارہ نہ رہے، مثلاً احقاق حق، ابطال باطل کی ضرورت پیش آجائے یا اس طرح کی کوئی اور صورت۔ اور بلا ضرورت شرعیہ جو تقصیر ہو چکی ہے، اس سے علانیہ مسلمانوں کے مجمع میں توبہ کریں توبہ سے عار نہیں کرنا چاہیے کہ یہ سعادت بھی اللہ تعالیٰ جل شانہ کی توفیق سے ہی حاصل ہوتی ہے اور فضول باتوں اور بازار وغیرہ میں بیٹھ کر عام لوگوں کے ساتھ ہنسی مذاق کرنے سے احتراز کریں کہ یہ بات عالم کی شایانِ شان نہیں۔
اگر یہ لوگ علانیہ توبہ کر لیتے ہیں تو ٹھیک ورنہ ان کی اقتداء میں نماز درست نہیں اور انہیں پیر بنانا بھی درست نہیں، کیونکہ پیر کیلئے چار شرطیں ہیں، اُن میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ وہ فاسق معلن نہ ہو، یعنی علانیہ کسی کبیرہ کا مرتکب یا کسی صغیرہ پر مصر نہ ہو۔
(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء: جلد، 2 صفحہ، 414)