Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

غیر مسلموں کے اسکولوں میں مسلمان بچوں اور بچیوں کو داخل کرانے اور وہاں پر سرسوتی اور گنڑ پتی کی پوجا کرانے کا حکم


سوال: جس علاقہ میں ہم لوگ رہتے ہیں یہاں کے اکثر مسلمان اپنے دینی مسائل سے نا واقف ہیں اور زیادہ تر ہندی تعلیم حاصل کرتے ہیں جس میں کافروں کی عید کے موقع پر مسلمان بچوں اور بچیوں سے ہندؤ ٹیچر سر سوتی اور گنڑ پتی کی پوجا کراتے ہیں۔ اب ان بچوں اور بچیوں کیلئے شرعاً کیا حکم ہے؟ اس فعل سے وہ مسلمان رہیں گے یا ان پر کفر کا فتویٰ دیا جائے گا؟ اور ان کے ماں باپ کیلئے کیا حکم ہے؟ اور ان کو بچوں کے متعلق کیا کرنا چاہیے؟

جواب: اگر یہ بچے اس عمر کے ہوں کہ دین و مذہب کو سمجھتے ہوں تو چاہے بچے ہوں یا بچیاں اُن پر کفر کا فتویٰ ہے، اور ان کے ماں باپ کا اپنے بچوں کی اس پوجا پر راضی ہونا بھی کفر ہے۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے۔ الرضا بالكفر كفر

ترجمہ: یعنی کفر پر راضی ہونا بھی کفر ہے۔

لہٰذا مسلمانوں پر لازم ہے کہ ایسے اسکولوں سے اپنے بچوں کو ہٹالیں، انہیں کلمہ پڑھائیں، توبہ کرائیں، اور ان کے دل میں اسلام کی عظمت بٹھائیں اور خود بچوں کے ماں باپ بھی توبہ، تجدیدِ ایمان و نکاح کریں، اور سب مسلمان مل کر اپنا اسکول قائم کریں جس میں دینیات کے ساتھ ہندی وغیرہ کی تعلیم کا بھی انتظام ہو، یا ایسے سکول میں اپنے بچوں کو پڑھائیں جہاں سرسوتی اور گنڑ پتی وغیرہ کی پوجا نہ کرائی جاتی ہو۔

بہر صور ایسے اسکولوں سے بچوں اور بچیوں کو نکال لیں کہ ان میں مسلمان بچوں اور بچیوں کا پڑھنا ان کے دین و ایمان کیلئے زہر ہَلاہِل (ایسا زہر جس کا توڑ نہ ہو) ہے، اگر مسلمان ایسا نہ کریں تو اللہ تعالی جل شانہ کے عذاب کا انتظار کریں۔

(فتاوىٰ فيض الرسول: جلد، 1 صفحہ، 279)