مرے ہوئے کافر کے لیے دعائے مغفرت کرنا
سوال: علی رضا نو مسلم ہے۔ اس کے گھر والے ابھی تک غیر مسلم ہیں، علی رضا کے ماں باپ کی موت حالت کفر میں ہوئی تھی۔ علی رضا ایک نمازی آدمی ہے، اور پانچوں وقت نماز پابندی کے ساتھ ادا کرتا ہے۔زید نے علی رضا کو بتایا، کہ تم نماز میں دعائے ماثورہ مت پڑھا کرو۔ تمہاری نماز بغیر دعائے ماثورہ کے ہو جائے گی۔ اس لیے کہ تمہارے والدین کافر ہیں، اور کافروں کے لیے دعائے مغفرت درست نہیں، اور دعائے ماثورہ میں والدین کے لیے مغفرت کی دعا ہے۔
جواب: یہ تو صحیح ہے کہ نماز بغیر دعائے ماثورہ کے بھی ہو جائے گی۔ مگر مطلقاً اس سے ممانعت بجا نہیں۔ حدیث پاک میں بہت سی دعائیں ماثورہ وارد ہیں، جن میں کچھ وہ بھی ہیں۔ جن میں کافر ماں باپ کے لیے دعائے مغفرت نہیں پائی جاتی، وہ پڑھیں۔ اور وہ دعائے ماثورہ جن میں والدین کے لیے مغفرت کی دعا ہے، کافر ماں باپ کے لیے نہ پڑھے کہ اسے فقہاء کرام نے کفر تک لکھا ہے ۔
لہٰذا جس شخص کے والدین کافر ہوں، وہ شخص یہ دعا نہ پڑھے۔ نہ نماز کے اندر نہ بیرونی نماز کے مرے ہوئے کافر کے لیے مغفرت کی دعا کفر ہے۔
ہاں ان کی زندگی میں ہدایت کی دعا مانگ سکتا ہے، لیکن بعد وفات تو مطلقاً کسی کافر کے لیے کسی قسم کی دعا مانگنی جائز نہیں، نہ ہدایت کی، کہ اب یہ بےکار ہے، نہ بخشش کی کہ یہ کفر ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
مَا كَانَ لِلنَّبِىِّ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡاۤ اَنۡ يَّسۡتَغۡفِرُوۡا لِلۡمُشۡرِكِيۡنَ وَ لَوۡ كَانُوۡۤا اُولِىۡ قُرۡبٰى مِنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمۡ اَنَّهُمۡ اَصۡحٰبُ الۡجَحِيۡمِ ۞
(سورۃ توبہ: آیت نمبر، 113)
ترجمہ: لائق نہیں نبی کو اور مسلمانوں کو کہ بخشش چاہیں مشرکوں کی اگرچہ وہ ہوں قرابت والے جبکہ کھل چکا ان پر کہ وہ ہیں دوزخ والے.
فتاوی رضویہ میں ہے: فی الحیاۃ نقلاعن القرافی واقعہ الدعاء بالمغفرۃ للکافرکفر طلبہ تکذیب اللہ تعالی فی ما اخبرہ
(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء: جلد، 1 صفحہ، 140)