Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

غیر مسلم کے دفن میں شریک ہونا


سوال: بکر ایک غیر مسلم کے دفن میں شریک ہوا. چونکہ اس کے باپ سے بکر کے تعلقات تھے، اور یہ غیر مسلم بھی دکھ درد میں شریک ہوتا ہے اب خالد نے بکر سے کہا کہ تم پر تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح ضروری ہے۔ کیونکہ تم ایک ہندؤ کے دفن میں شریک ہوئے ہو، بہرحال جو بھی شریعت کا حکم ہے آگاہ فرمائیں؟

جواب: غیر مسلموں کے دفن میں شریک ہونا حرام ہونا جائز ہے۔ اللہ تعالی جل شانہ ارشاد فرماتے ہیں:

 وَّلَا تَقُمۡ عَلٰى قَبۡرِهٖ اِنَّهُمۡ كَفَرُوۡا بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ وَمَاتُوۡا وَهُمۡ فٰسِقُوۡنَ‏۞

(سورۃ التوبہ: آیت نمبر، 84)

تفسیر احمدیہ میں اسی ایت کریمہ کے تحت ہے وقولہ تعالیٰ ولا تقم علی قبرہ عطف لاتصل ای لاتقف علی قبرہ للدفن والزیارۃ

تفسیر روح البیان میں اسی آیت کے تحت ہے ای ولا تقف عند قبرہ للدفن اوللزیارۃ والدواء وکان النبی صلی اللہ علیہ وسلم اذان دفن اہمیت وقف علی قبرہ ودعا لہ

لہٰذا بکر ایک ناجائز و حرام کام کرنے کی وجہ سے سخت گنہگار ہوا اس پر لازم ہے، کہ اعلانیہ مجمع مسلمین میں توبہ استغفار کرے۔ اور آئندہ کے لیے یہ عہد کرے، کہ وہ غیر مسلموں کے دفن وغیرہ میں شریک نہ ہو گا لیکن یہ کفر نہیں ہے. اس وجہ سے بکر پر تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح ضروری نہیں اور خالد پر لازم ہے، کہ اپنے قول سے رجوع کرے۔

(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء: جلد، 1 صفحہ، 339)