کافر و کافرہ سے نکاح کرنے کا حکم
سوال: زید نے ایک ہندؤ عورت سے نکاح کرنے کا اقرار کیا. اور دونوں میاں بیوی کے جیسے رہے، اور اولاد بھی ہوئی۔ لیکن وہ ہندؤ عورت زید کی بیوی اپنے مذہب کے مطابق پوجا پاٹ کرتی رہی، اور جو اولاد جوان ہو گئی تو زید نے اپنی لڑکی کا نکاح کسی ہندؤ لڑکے کے ساتھ ہندؤ مذہب کے رسم و رواج کے مطابق کیا۔ جبکہ زید نے اپنی لڑکی کے پرورش مسلم تہذیب و تمدن کے ساتھ کیا، اور نام بھی مسلمانوں کا رکھا، اور دینی تعلیم بھی سکھایا ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ
- اپنی بیوی کو پوجا پاٹ سے منع نہ کرنے یا نہ روکنے کی بناء پر زید پر کیا وعیدیں عائد ہوں گی؟
- زید کا اپنی لڑکی ہندہ کی شادی ہندؤ لڑکے کے ساتھ ان کے مذہب کے مطابق بذات خود کرنا کیسا ہے؟
- زید اس ہندؤ عورت کو اپنی بیوی ہی کہتا ہے اور پوجا پاٹ سے نہیں روکتا تو کیا اب بھی دونوں میاں بیوی ہی کہلائیں گے؟
- زید پر شریعت کا کیا حکم نافذ ہو گا؟
جواب: کسی بھی کافرا مشرکہ عورت سے مؤمن کا نکاح ہرگز جائز درست نہیں یہ نکاح محض باطل و کل عدم ہے اور اس سے وطی زنا اور اولاد اولاد زنا ہیں اللہ تعالی جل شانہ کا ارشاد ہے
وَلَا تَنۡكِحُوا الۡمُشۡرِكٰتِ حَتّٰى يُؤۡمِنَّ(سورۃ البقرہ: آیت نمبر، 221)
ترجمہ: مشرکہ عورت سے نکاح نہ کرو جب تک وہ مسلمان نہ ہو جائے۔
اسی آیت کے تحت تفسیر کبیر جلد، 2 صفحہ، 410 میں ہے
ولا تنکحوا المشرکت یدل علی انہ لا یجوز نکاح الکافر اصلا
اور تفسیر احمدیہ صفحہ، 79 میں ہے:
ھذہ الآیۃ تدل علی عدم جواز نکاح المومنین مع المشرکت
لہٰذا زید نے اپنی لڑکی کا نکاح غیر مسلم کے ساتھ کر کے رخصت کر دیا، یہ سخت حرام اور گناہ کبیرہ ہے، کہ غیر مسلم کے ساتھ مسلم لڑکی کا نکاح باطل ہو کل عدم ہے۔ تو یہاں بھی وطی زنا اور اولاد اولاد زنا ہو گی اور زید دیوث۔
زید پر فرض ہے کہ فوراً اس مشرکہ عورت کو جدا کر دے۔ اور اپنی لڑکی کو غیر مسلم سے جدا کر لے، ساتھ ہی اعلانیہ توبہ بھی کرے، اگر ایسا کرے تو ٹھیک، ورنہ سارے مسلمان اس کا سخت سماجی بائیکاٹ کریں۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ کا ارشاد ہے وَاِمَّا يُنۡسِيَنَّكَ الشَّيۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّكۡرٰى مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِيۡنَ ۞
(سورۃ الانعام: آیت نمبر، 68)
(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء: جلد، 1 صفحہ، 569)