Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

کافروں کے مذہبی امور میں میل جول اور شرکت کرنا


سوال: زید ایک کاروبار والا آدمی ہے۔ اس لیے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ کافروں سے بھی اس کی اچھی خاصی جان پہچان ہے۔ اس لیے ہولی کے موقع پر کچھ کافروں نے زید کے اوپر رنگ پھینکنا چاہا، تو زید نے منع کر دیا، کہ ہمارے اوپر رنگ مت پھینکیں۔ لیکن کافر کی بہت اصرار کرنے پر زید نے اس کو برا جانتے ہوئے کہا، کہ لو میرے ہاتھ پر تھوڑا سا رنگ لگا دو، تو زید کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب: کافروں سے جان پہچان اور ان سے میل جول صرف دنیاوی معاملات میں کی جا سکتی ہے. لیکن مذہبی امور میں ان سے میل جول ہرگز نہیں، کہ ہمارا دین الگ ہے، ان کا الگ دین ہے۔ قران کریم میں ہے

لَكُمْ دِيْنُكُمْ وَلِيَ دِيْنِ ۞(سورۃ الکافرون: آیت نمبر، 6)

اعلی حضرت تحریر فرماتے ہیں کہ کفار سے امور دنیاوی مثلاً تجارت وغیرہ رہا بھی موافقت کی جا سکتی ہے، جہاں تک مخالفت شرع نہ ہو، مگر ان کے مذہبی امور میں موافقت کرنا ضرور لعنت الٰہی اترنے کی باعث ہے۔

اور زید کا غیر مسلموں کے اس فعل کو برا جانتے ہوئے بھی یہ کہنا، کہ لو میرے ہاتھ پہ تھوڑا سا رنگ لگا دو ناجائز ہے. اعلی حضرت خاص اسی مسئلے کے تعلق سے تحریر فرماتے ہیں۔ کہ جنہوں نے ان افعال ملعونہ کو ملعون اور شنی ہی جانا، اور انہیں برا جان کر اپنی شیطانی مصلحت کے خیال سے شرکت کی۔ ان کے قلب کا حال اللہ تعالی جل شانہ جانتا ہے مرتکب قبائل ہوئے اور سزا وار لعنت جبار ہوئے، مگر عنداللہ کافر نہ ہوئے۔(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء: جلد، 2 صفحہ، 380)