Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

متعہ النساء کی تعریف

  دارالتحقیق و دفاعِ صحابہؓ

مدت معین تک اجرت مقرر کر کے عورت سے جسمانی تعلق رکھنا اور شہوت پوری کرنا۔
  متعہ کی لغوی معنی ہیں فائدہ اٹھانا، عرب میں جاہلیت کے زمانے میں جب لوگ اپنے شہر سے باہر جاتے تھے تو وہاں اگر ان کا قیام بہت زیادہ ہوتا تھا تو وہ لوگ عورتوں سے اجورے پر مقرر مدت تک شہوت پوری کرتے تھے جسے متعہ کہا جاتا تھا۔
عرب میں جاہلیت کے زمانے میں متعہ کا رواج عام تھا بہت سی ایسی مثالیں موجود ہیں اور تاریخی اور روایات احادیث سے اس بات میں ذرا سا شک نہیں رہتا کہ متعہ عام تھا اور عام طور پر کیا جاتا تھا، صرف عرب میں نہیں دوسرے علاقوں میں بھی اس قسم کی رسم عام تھی جیسے ہندستان، ایران، روم وغیرہ۔
دین اسلام میں زمانۂ قدیم سے رائج رسومات کو فوراً ممنوع نہیں کیا گیا تھا، جس طرح شراب کا استعمال بتدریج کم کرتے ہوئے بعد میں مکمل ممنوع کر دیا گیا، جس طرح سُود کو بعد میں ممنوع کیا گیا اسی طرح متعہ النساء کو بھی شروع اسلام میں ممنوع نہیں کیا گیا بلکہ وقت ضرورت دوران جہاد نبی کریمﷺ کی طرف سے اس کی عارضی اجازت دی جاتی رہی، لیکن امتِ مسلمہ کا اس بات پر اجماع ہے کہ زمانہ آخر میں خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے متعہ النساء کو قیامت تک حرام قرار دے دیا تھا۔
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ کی طرف سے شروع اسلام میں متعہ النساء کی عارضی اجازت اور ممانعت ہوتی رہی اور بلآخر متعہ النساء کو ہمیشہ کے لئے مطلقاً حرام قرار دے دیا گیا۔
اہلِ تشیع متعہ النساء کو سورۃ النساء آیت 24 سے ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جبکہ اس آیت کریمہ میں لفظ متعہ اس معنی و مفہوم میں بیان ہی نہیں کیا گیا بلکہ حقیقت یہ ہے کہ مدت معین تک عارضی نکاح کی ممانعت اسی آیت کریمہ سے ثابت ہوتی ہے۔
مدت معین تک صرف شہوت کے لیے عارضی نکاح یعنی “متعہ النساء” کا قرآن پاک میں کہیں بھی ذکر نہیں ہے، بلکہ اس کی واضح نفی سورۃ النساء آیت 24 اور دوسری مختلف آیات سے ثابت ہوتی ہے۔