روافض، قادیانی مرتدین اور دوسرے کھلے کفار و مشرکین کے ساتھ میل جول، اُٹھنا بیٹھنا، اور اُن کو دوست بنانا
روافض، قادیانی مرتدین اور دوسرے کھلے کفار و مشرکین کے ساتھ میل جول، اُٹھنا بیٹھنا، اور اُن کو دوست بنانا
سوال: کھلے کفار و مشرکین اور کلمہ گو منافقین و مرتدین جو شرعاً ظالم ہیں، مسلمانوں کا اُن کے ساتھ میل جول، اٹھنا بیٹھنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: قال الله تعالیٰ وَاِمَّا يُنۡسِيَنَّكَ الشَّيۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّكۡرٰى مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِيۡنَ ۞
(سورۃ الانعام: آیت نمبر 68)
ترجمہ: اور اگر شیطان تجھے بہلا دے تو یاد آنے پر ظالم لوگوں کے پاس نہ بیٹھو۔
سوال: اہلِ کتاب یہود ونصاریٰ اور دیگر مشرکین و مریدین کفار کو دوست بنانا مسلمانوں کے لیے جائز ہے یانہیں؟
جواب: قال اللّٰہ تعالیٰيٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَـتَّخِذُوا الَّذِيۡنَ اتَّخَذُوۡا دِيۡنَكُمۡ هُزُوًا وَّلَعِبًا مِّنَ الَّذِيۡنَ اُوۡتُوا الۡكِتٰبَ مِنۡ قَبۡلِكُمۡ وَالۡـكُفَّارَ اَوۡلِيَآءَ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ اِنۡ كُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِيۡنَ ۞
(سورۃ المائدہ: آیت نمبر، 57)
ترجمہ: اے ایمان والو! مت بناؤ ان لوگوں کو جو ٹھہراتے ہیں دین کو ہنسی اور کھیل وہ لوگ جو کتاب دیےگئے تم سے پہلے اور نہ کافروں کو اپنا دوست ، اور ڈرو اللّٰہ تعالیٰ سے اگر ہو تم ایمان والے۔
سوال: جو مسلمان عقائد اسلامیہ کو حق مانے، کسی عقیدہ دینیہ کا انکار نہ کرے نماز، روزہ زکوٰۃ پر قائم رہے۔ مدرسہ اور مسجد کی تعمیر پر روپیہ خرچ کرے، اندھوں کی خبر گیری کرے اور بہت سے دوسرے نیک کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے لیکن بایں ہمہ کسی یہودی بھرانی سے محبت بھی کرے تو ایسا نیک صالح انسان اللہ تعالیٰ جل شانہ کے نزدیک مسلمان ہے یا نہیں؟ اور کیا مسلمانوں کو یہ جائزہ ہے کہ وہ اہلِ کتاب یہودیوں اور نصرانیوں سے دوستی و محبت کریں؟
جواب: قال اللہ تعالیٰيٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡيَهُوۡدَ وَالنَّصٰرٰۤى اَوۡلِيَآءَ ؔۘ بَعۡضُهُمۡ اَوۡلِيَآءُ بَعۡضٍ وَمَنۡ يَّتَوَلَّهُمۡ مِّنۡكُمۡ فَاِنَّهٗ مِنۡهُمۡؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِى الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِيۡنَ ۞
(سورۃ المائدہ: آیت نمبر، 57)
ترجمہ: اے ایمان والو! تم یہودیوں اور نصرانیوں کو دوست نہ بناؤ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور اے (مسلمانو!) تم میں جو شخص یہودیوں اور نصرانیوں سے محبت کرے گا تو پھر وہ مسلمان نہیں انہیں میں سے یہودی اور نصرانی ہے، بے شک اللّٰہ تعالیٰ ایسے بے انصاف لوگوں کو راہ نہیں دیتا ـ
انتباہ: جو کافر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی امت ہونے کا دعویٰ کرے وہ قرآن مجید کی اصطلاح میں یہودی، اور جو حضرت عیسٰی علیہ السلام کی امت ہونے کا دعویٰ کرے وہ نصرانی ہے، یہود و نصارٰی مجوس ہنود، وغیرہ مشرکین یہ سب کھلے کفار اور دین اسلام کے علی الاعلان منکر ہیں۔ اور رہے مرتدین و منافقین مثلاً رافضی, قادیانی, نیچری وغیرہ تو یہ لوگ یہود و نصارٰی سے بہت زیادہ بدتر ہیں, اس لیے کھلے کافروں سےصرف موالات یعنی محبت دوستی کا برتاؤ حرام ہے، دینی معاملات ممنوع نہیں، یعنی ان سے خرید و فروخت، ان کے یہاں نوکری کرنا ان کو اپنے یہاں نوکر رکھنا جائز ہے، لیکن مرتدین وہ منافقین سے دینوی معاملات بھی ممنوع ہیں-
تو جب قرآن کریم نے صاف صاف فتویٰ دیا کہ یہود و نصارٰی سے قلبی محبت رکھنا کفر ہے تو قرآن کریم کا بدلا لة النص یہ بھی فتویٰ ہے کہ مرتدین و منافقین جو یہود و نصارٰی سے بدر جہاں بدتر ہے ان سے دلی محبت کرنا شدید کفر و ارتدا ہے اب قران کریم کہ اس اجمالی فتوے کی تفصیل ملاحظہ ہو
- جو سنی مسلمان رافضیوں سے محبت کرے وہ سنی نہیں رہ گیا منھم ہو کر رافضی ہو گیا۔
- جو سنی مسلمان قادیانیوں سے محبت کرے وہ سنی نہیں رہ گیا منھم ہو کر قادیانی ہو گیا۔
(فتاویٰ بدر العلماء: صفحہ، 224)