Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

مفتی به قول کے مطابق فرقہ شیعہ کافر و مرتد ہے ان کے ساتھ نکاح نہیں ہوتا


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ شیعہ عورت جس کا عقیدہ ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کو حضور اکرمﷺ کی طرف وحی لانے میں غلطی ہوئی، فی الحقیقت وحی حضرت علیؓ پر بھیجی گئی تھی اور وہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر زنا کی تہمت لگاتی ہے، اور سیدنا صدیق اکبرؓ کی امامت خلافت کی منکر ہےـ کیا ایسی عورت سے سنی مرد کا نکاح درست ہے یا نہیں؟

جواب: اہلِ سنت والجماعت کے پاس ایسے عقیدے والی عورت کا حکم کافرہ و مرتدہ کا ہے اس لیے سنی مرد کا اس عورت کے ساتھ نکاح درست نہیں بلکہ ناجائز و حرام ہے اور بدمذبیت حد کفر کو پہنچنے کی صورت میں تو نکاح باطل محض ہے یعنی سرے سے منعقد ہی نہ ہو گا۔

فتاویٰ عالمگیری جلد 2 صفحہ 292 میں ہے:

من انكر امامة أبي بكر الصديق فهو كافر على قول بعضهم وقال هو مبتدع وليس بكافر والصحيح انه كافر كذلك من انكر خلافة عمر في اصح الاقوال، ويجب اكفار الزيدية كلهم في قولهم بانتظار بنى من العجم ينسخ دين نبينا محمد كذا فى الوجيز الكردري كذا ففى الظهيرية۔ ويجب اكفار الروافض في قولهم برجعة الاموات الى الدنيا وتناسخ الأرواح وبانتقال روح الاله الى الائمة وبقولهم في خروج امام باطن و بتعطيلهم الأمر والنهى الى ان يخرج الامام الباطن وبقولهم ان جبرئيل عليه السلام غلط فى الوحى الى محمد دون على بن ابي طالب، وهؤلاء القوم خارجون عن ملة الاسلام واحكامهم احكام المرتدين۔ كذا في الظهيرية۔

ترجمہ: جو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی امامت کا انکار کرے پس و کافر ہے، ایک قول کے مطابق وہ بدعتی گمراہ ہے کافر نہیں، صحیح یہ ہے کہ وہ کافر ہے اور اسی طرح جو سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی خلافت کا انکار کرے وہ بھی کافر ہے اصح قول کے مطابق جیسا کہ ظہیریہ میں ہے۔

ہاں اس شخص کی تکفیر میں کوئی شک نہیں کہ جو سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر (معاذ اللہ) زنا کی تہمت لگائے یا سیدنا صدیق اکبرؓ کی صحابیت کا انکار کرے یا سیدنا علیؓ کے متعلق الوہیت (یعنی خدا ہونے) کا اعتقاد رکھے یا حضرت جبرائیل علیہ السلام کے وحی لانے میں غلطی کرنے کا اعتقاد رکھے یا اس جیسے صریح کفر کا اعتقاد رکھے جو قرآن مجید کے مخالف ہو (تو ایسے شخص کے کافر ہونے میں کوئی شک نہیں)

رد المحتار جلد 3 صفحہ 320 میں ہے:

نعم لاشک فی تکفير من قذف السيدة عائشة او انكر صحبة الصديق او اعتقد الالوهية في على اوان جبرئيل غلط في الوحي أو نحو ذلك من الكفر الصريح المخالف للقرآن

اور جو رافضی (شیعہ) کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو گالیاں دیتے ہیں اور ان سے بغض رکھتے ہیں ان کے گمراہ و بدکار ہونے پر تمام اماموں کا اتفاق ہے، بلکہ بعض فقہاء نے ان کو بھی کافر لکھا ہے۔ اور جو علی رضی اللہ عنہ کے شیخین پر فضیلت کے قائل ہیں وہ بدعتی ہیں۔

فتاویٰ عزیزیہ کے صفہ نمبر 12 میں ہے:

نکاح کردن در میان مردسنی و زن شیعه مبنی بر تكفير و عدم تكفير اين فرقه است، در مذهب حنفی موافق روايات مفتی به حکم فرقه شیعه حکم مرتد است چنانچه در فتاوی عالمگیریه مرقوم است۔پس نکاح کردن از زن که در یں فرقه باشد درست نیست در مذهب شافعی دو اقوال است بر یک قول کافر اند و در قول آخر فاسق. چنانچه در صواعق محرقه مسطور است، لیکن قطع نظر از آن انعقاد مناکحت بایی فرقه موجب مفاسد ہاۓ بسیاری گردد و مثل بد مذہب شدن اهل خانه وعدم موافقت صحبت و غیر ذلک، پس احتراز از آزن واجب است

(تلخيص فتاویٰ نظامیہ: صفحہ، 65)