شیعہ سے راہ و رسم رکھنے، ان کی مجالس میں جانے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی افضلیت کے قائل ہیں مثلاً شیعی وغیرہ کیا ان کے ساتھ راہ و رسم رکھنا ان کی مجالس میں جانا درست ہے یا نہیں؟
جواب: ایسے اشخاص اہلِ سنت کے پاس بدعتی ہے، ان سے راہ و رسم رکھنے ان کی مجالس میں شریک ہونے سے احتراز کرنا چاہیےـ
فتاویٰ عالمگیری جلد 2 صفحہ 292 میں ہے: و ان کان یفضل علیا علی ابی بکر لا یکون کافرا الاانه مبتدع
اگر کوئی شخص سیدنا علیؓ کو سیدنا صدیق اکبرؓ پر فضیلت دے تو وہ بدعتی (گمراہ) ہے کافر نہیں۔
ردالمحتار جلد 3 صفحہ 302 میں ہے: و ان کان یفضل علیا علیھما فھو مبتدع
جو علی رضی اللہ عنہ کو حضرات شیخین (سیدنا صدیق اکبرؓ و سیدنا فارق اعظمؓ) پر فضیلت دے وہ بدعتی (گمراہ) ہے۔
شرحِ مقاصد جلد 2 صفحہ 302 میں ہے: والمبتدع ھو من خالف فی العقیدة طریقة اھل الحق و ھو الفاسق
بدعتی وہ ہے جو عقیدہ میں اہلِ حق کے طریقے کی مخالفت کرے اور وہ فاسق کی طرح ہے۔
شرحِ میں ہے و حکم المبتدع البغض والعداوة والاعراض عنه والاھانه والطعن والعن و کرايھة الصلوۃ خلفه
اور بدعت (بدعقیدہ) کے لیے یہ حکم ہے کہ اس کے ساتھ بغض و عداوت رکھی جائے، اور ہر وقت اس سے کنارہ کشی کی جائے، (ہمیشہ) اس کی توہین ہو اور اس پر لعن طعن کیا جائے اور اس کے پیچھے نماز ادا کرنا مکروہ تحریمی ہے۔
(تلخیص فتاویٰ نظاميہ: صفحہ، 110)