Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ اور سنی اماموں کا ایک ہی مسجد میں الگ الگ جمعہ پڑھانا


سوال: ایک گاؤں میں تین طبقے کے لوگ ہیں۔ شیعہ و سنی صحیح العقیدہ، دیوبندی وہابی، اور ایک ہی جامع مسجد ہے اور عید گاہ بھی اس صورت میں۔

 کیا کچھ وقفہ کر کے ہر ایک طبقہ پنج وقتہ نماز و جمعہ اور عیدین علیحدہ اپنی جماعت اس میں قائم کر سکتا ہے یا نہیں؟

ایک جگہ سے فتویٰ آیا ہے کہ دو جمعہ ایک مسجد میں قائم نہیں ہو سکتا جس کی بناء پر سنی حضرات کو تشویش ہے۔

جواب: جمعہ کی امامت کا مسئلہ پنج گانہ نمازوں کی امامت سے جداگانہ ہے۔ جمعہ کی امامت کے لیے سلطان اسلام کا ماذون ہونا ضروری ہے، جہاں سلطان اسلام یا اس کا نائب نہ ہو وہاں عام مسلمان کو اقامت جمعہ و تقرری امام کا حق حاصل ہے۔

تنویر الابصار اور در مختار میں ہے کہ جمعہ صحیح ہونے کے لیے سات شرطیں ہیں، ان میں سلطان اسلام یا اس کےنائب کا جمعہ قائم کرنا۔ فقہاء کرام نے فرمایا کہ سلطان اسلام جمعہ قائم کریں گے، پھر ان کے نائب، پھر قاضی، پھر جس کو قاضی القضات نے اپنا نائب مقرر کیا ہو، جو مذکور ہوئے ان کی موجودگی میں عام لوگوں کا امام مقرر کیا ہوا معتبر ہے۔ ہاں اگر ان میں سے کوئی موجود نہ ہو تو ضرورتاً عام لوگوں کا معتبر کردہ معتبر ہو گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہےکہ سلطان اسلام یا اس کا نائب نہ ہو تو عوام الناس جس کو امام جمعہ کے لیے مقرر کردیں جائز ہے۔

اگر مقررہ امام نے جمعہ پڑھا دیا تو دوسری جماعت جمعہ کی جائز نہیں، ہاں اگر مقررہ امام نے جمعہ نہیں پڑھایا بلکہ کسی غیر ماذون نے پڑھایا تو اب وہ امام جمعہ پڑھا سکتا ہے جس کو عامت المسلمین نے جمعہ کے لیے مقرر کیا ہے ۔

سوال میں جن فرقہ باطلہ ضالہ کا ذکر کیا گیا ہے اس کی جماعت نے جماعت ہے نہ اس کی نماز نماز پھر بھی بہتر یہ ہے کہ سنی صحیح العقیدہ اپنی نماز جمعہ پہلے پڑھ لیا کریں تا کہ تشویش باقی نہ رہے۔

(فتاویٰ شرعیہ: جلد، 1 صفحہ، 250)