خلافت امیر معاویہ اور شیخ عبدالقادر جیلانی (غوث پاک)
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبندخلافت امیر معاویہؓ اور شیخ عبدالقادر جیلانی (غوث پاک)
حضرت علیؓ کی وفات اور امام حسینؓ کی خلافت سے دستبرداری کے بعد حضرت معاویہؓ کے لئے خلافت بالا تفاق صحیح ثابت ہے کیونکہ حضرت حسنؓ نے خونریزی سے بچاؤ کی مصلحت کو مد نظر رکھتے ہوئے خلافت حضرت معاویہؓ کے سپرد کردی اور اس طرح رسول اللہﷺ کی حضرت حسنؓ کے بارے میں پیشینگوئی بھی صحیح ہوگئی کہ
میرا یہ بیٹا سردار ہے اور اللہ تعالی اس کے ذریعے دوعظیم جماعتوں میں صلح فرما دے گا۔
اس طرح حضرت حسنؓ کی دستبرداری سے حضرت معاویہؓ کو خلافت تفویض ہوئی اور اس سال کا نام ہی عام الجماعة ( اجتماع واتفاق والا سال ) مشہور ہو گیا ۔ کیونکہ اس سال تمام صحابہ کے اختلافات ختم ہو گئے اور سب نے حضرت معاویہؓ کو خلیفہ تسلیم کرلیا کیونکہ اس وقت ( معاویہؓ اور حسنؓ کے علاوہ) کوئی تیسرا مدعی خلافت نہیں تھا ۔
حضرت معاویہؓ کی خلافت کا ذکر حدیث نبوی میں بھی مذکور ہے کہ اسلام کی چکی ۳۵ سال یا ۳۶ یا ۳۷ سال تک چلے گی ۔ اس حدیث میں چکی سے مراد اسلامی قوت ہے تیس سال تک خلفائے اربعہ اور حضرت حسنؓ کی خلافت رہی اور تیس سے پینتیس سال تک معاویہ کی خلافت ہے جن کی خلافت کا مجموعی عرصہ 19 سال اور کچھ ماہ تک ہے ۔ اسلامی خلافت تیس سال تک چلتی رہے گی والی حدیث کے مطابق یہ تیس سال حضرت علیؓ کی خلافت کے خاتمے کے ساتھ ہی پورے ہو چکے تھے۔
حضرت غوث پاک کی طرف ایک قول بھی منسوب کیا جاتا ہے جس کی تصدیق نہیں ہے۔
پیران پیر سیّدنا غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانی رحمتہ اﷲ علیہ کی طرف منسوب غیرمصدقہ قول
میں سیدنا معاويہ رضی اﷲ عنہ کے راستے میں بیٹھا رہوں (کہ سامنے ان کی سواری آجائے) اور ان کے گھوڑے کے پیر کی دھول اڑ کر مجھ پر پڑ جائے ،تو میں سمجھوں گا کہ يہی میری نجات کا وسیلہ ہے ۔ (خلاصہ غنیة الطالبین ج1ص171)
البتہ اسی معنی و مفہوم کو اکابرین اہل سنت کے حوالے سے بیان ہونا ثابت ہے۔
⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️
یہاں اکابرین کا تذکرہ ہے۔ نام کی تخصیص موجود نہیں
ایک اور یہ قول حضرت عبداللہ ابن مبارک کا بھی اس طرح سے موجود ہے