Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

خلافت امیر معاویہ اور شیخ عبدالقادر جیلانی

  نقیہ کاظمی

سیدنا علیؓ کی وفات اور سیدنا حسنؓ کی خلافت سے دستبرداری کے بعد حضرت امیرِ معاویہؓ کے لیے خلافت بالاتفاق صحیح ثابت ہے کیونکہ حضرت حسنؓ نے خون ریزی سے بچاؤ کی مصلحت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خلافت سیدنا امیرِ معاویہؓ کے سپرد کر دی اور اس طرح رسول اللہﷺ کی حضرت حسنؓ کے بارے میں پیشین گوئی بھی صحیح ہو گئی کہ
میرا یہ بیٹا سردار ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے دو عظیم جماعتوں میں صلح فرما دے گا۔
اس طرح سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی دستبرداری سے سیدنا امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ کو خلافت تفویض ہوئی اور اس سال کا نام ہی عام الجماعة (اجتماع و اتفاق والا سال) مشہور ہو گیا۔ کیونکہ اس سال تمام صحابہ کے اختلافات ختم ہو گئے اور سب نے حضرت امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ کو خلیفہ تسلیم کر لیا کیونکہ اس وقت (سیدنا امیرِ معاویہؓ اور سیدنا حسنؓ کے علاوہ) کوئی تیسرا مدعی خلافت نہیں تھا۔
سیدنا امیرِ معاویہؓ کی خلافت کا ذکر حدیثِ نبویﷺ میں بھی مذکور ہے کہ اسلام کی چکی 35 سال یا 36 یا 37 سال تک چلے گی۔ اس حدیث میں چکی سے مراد اسلامی قوت ہے تیس سال تک خلفائے اربعہ رضی اللہ عنہم اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی خلافت رہی اور تیس سے پینتیس سال تک سیدنا امیرِ معاویہؓ کی خلافت ہے جن کی خلافت کا مجموعی عرصہ 19 سال اور کچھ ماہ تک ہے۔ اسلامی خلافت تیس سال تک چلتی رہے گی والی حدیث کے مطابق یہ تیس سال حضرت علیؓ کی خلافت کے خاتمے کے ساتھ ہی پورے ہو چکے تھے۔
حضرت غوث پاک کی طرف ایک قول بھی منسوب کیا جاتا ہے جس کی تصدیق نہیں ہے۔
پیران پیر سیّدنا غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانی رحمتہ اﷲ علیہ کی طرف منسوب غیر مصدقہ قول
میں سیدنا امیرِ معاويہ رضی اللہ عنہ کے راستے میں بیٹھا رہوں (کہ سامنے ان کی سواری آ جائے) اور ان کے گھوڑے کے پیر کی دھول اڑ کر مجھ پر پڑ جائے، تو میں سمجھوں گا کہ يہی میری نجات کا وسیلہ ہے۔ (خلاصہ غنیة الطالبین: جلد، 1 صفحہ، 171)
البتہ اسی معنیٰ و مفہوم کو اکابرینِ اہلِ سنت کے حوالے سے بیان ہونا ثابت ہے۔
یہاں اکابرین کا تذکرہ ہے۔ نام کی تخصیص موجود نہیں۔
ایک اور یہ قول حضرت عبداللہ ابنِ مبارک کا بھی اس طرح سے موجود ہے۔