مشرکانہ افعال بکنے والے کے ساتھ تعلقات رکھنا
سوال: ایک مسلمان خاندان اپنی بیوی کے کہنے پر مشرکانہ طریقہ پر پوجا کرے کرائے اور روک ٹوک کرنے پر لڑائی کے لیے آمادہ ہو، اور یہ کہے کہ ہم نے ہم کو اسلام سے کوئی فائدہ نہیں جسے ہم کو فائدہ ہو گا، اور غیر مسلموں و غیر محروموں میں بے پردگی کے ساتھ اپنی عورت کو کھلائے، نچائے، قومی ملی دینی توہین کرے اس کے لیے شرعی فیصلہ کیا ہو گا جو کھلے عام بت پرستی کرے اور کلمات کفریہ ومشرکانہ بکے؟
جواب: شخص مذکور اپنی بیوی اور اس کے کہنے پر مشرکانہ عمل کرنے اور ایسے الفاظ کہنے سے جس سے مذہب اسلام سے بیزاری کا اظہار ہو، وہ اسلام سے خارج ہو گیا اور اس کی بیوی نکاح سے باہر ہو گئی۔ اس کو تجدیدِ ایمان و تجدیدِ نکاح کرنا ضروری ہے۔ اگر وہ اعلانیہ توبہ نہ کرے اور پھر دوبارہ ایمان قبول نہ کرے تو مسلمانوں کو چاہیے کہ اس سے کلام و سلام، شادی بیاہ ترک کر دیں۔ مشرک کے متعلق قرآن کریم میں ارشاد فرمایا:
اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغۡفِرُ اَنۡ يُّشۡرَكَ بِهٖ
(سورۃ النساء: آیت نمبر، 48)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ اس کو نہیں بخشتا کہ اس کا شریک ٹھہرایا جائے۔
ایسے نا ہنجار و نابکار کے لیے مسلمانوں کو حکم دیا گیا وَاِمَّا يُنۡسِيَنَّكَ الشَّيۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّكۡرٰى مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِيۡنَ ۞
(سورۃ الانعام: آیت نمبر، 68)
ترجمہ: اور جو کہیں شیطان تجھے بھلا دے تو یاد آئے ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔
(فتاویٰ شرعیہ: جلد، 1 صفحہ، 117)