کافر و مشرک مردہ کا کھانا کھانے والے کی امامت
سوال: ایک حافظ صاحب جو امامت کرتے ہیں وہ سنی مسلمان میتوں کے کھانے سے پرہیز و گریز کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس کھانے سے دل مردہ ہو جاتا ہے، لیکن افسوس صد افسوس کہ وہی حافظ ایک ایسے غیر مسلم، ہندؤ مشرک، بت پرست کی میت کے کھانے میں شریک ہوتے ہیں جن کے یہاں تاڑی کا کاروبار ہوتا ہے اور یہ اس کا محبوب پیشہ ہے۔ بتائیں کہ ایسے حافظ صاحب کا کیا حکم ہے؟ اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
جواب: حافظ مذکور کا مسلمانوں کے ایصالِ ثواب کے کھانوں سے انکار اور کافر و مشرک مردہ کا کھانا کھانا، بالخصوص جبکہ اس کے یہاں تاڑی کا کاروبار ہوتا ہے، سخت قابل مذمت ہے۔
حافظ مذکور جب تک اپنے اس فعل قبیح اور قول شنیع سے تائب نہ ہو، اس کے پیچھے نماز جائز نہیں، اس لیے کہ اس نے عملاً مردہ کافر کے کھانے کو مسلم کے کھانے پر ترجیح دی۔
(فتاویٰ شرعیہ: جلد، 1 صفحہ، 232)